بلوچ جبری لاپتہ افراد اور شہدا کیلئے قائم احتجاجی کیمپ کو 5045 دن ہوگئے
اظہار یکجہتی کرنے والوں میں کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان کے مرکزی جنرل سیکریٹری امداد قاضی اور کابینہ کے ساتھیوں نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی
وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ جابرانہ سوچ کئی عظیم سروں کو اپنے آگے سجدہ ریز کرنے کی سعی میں ناکام ہو کر انھیں تن سے جدا تو کر دیتا ہے مگر اُن سے سجدہ کروانے میں ناکام رہ جاتا ہے۔ آج ہزارون بلوچوں نے سروں کی قربانی دینے ظلم جبر اور ہزاروں مشکلات و مصائب جھیلنے کے بعد فکری بالیدگی کی حدوں کو چھو کر بلوچ قومی بقا کے ایک مظبوظ ادارے کے طور پر سامنے اکر بینالاقوامی تنظیم کی حیثیت حاصل کرکے بلوش سماج کی روح میں سرایت کر چکی ہے۔ ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ سکیورٹی ایجنسیوں کے کالے کرتوتوں سے دنیا اب پوری طرح واقف ہو چکی ہے آج دنیا ان کی ایجنسیوں ایک ملک کے ذمہ داروں کی حیثیت سے نہیں بلکہ محکوم بلوچ کی نسل کشی ڈیتھ اسکواڈ دنیا میں دہشتگردی کا بازار گرم کرنے والے دوسروے روپ کے طور پر جانتی ہے۔ بلوچ فرزندوں کی اغوا اور مسخ شدہ لاشیں پھینکنے میں ملوث ہونے سے اپنی ایجنسیوں کو بری الذمہ قرار دے کر انکی جرائم پر پردہ ڈال کر عالمی برادری کی انکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں مگر قابض ریاست کے وزیر عاظم نے بلوچستان میں اپنی ایجنسیوں کو بلوچ نسل کشی قتل غارت گری چوری ڈکھیتی اور اغوا بھتہ خوری میں کھلی چوٹ دینے کا اعتراف کرکے یہ بات خدبخد عیاں کردی کہ بلوچ قوم پر ظلم جبر کے قہر ڈھانے میں کوئی ایک ادارہ ملوث نہیں بلکہ پوری کی پوری ریاستی مشینری سرگرم ہے۔ ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ وفاقی وزیرداخلہ کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی اور بلوچ نسل کش فورس ایف سی۔ سی ٹی ڈی نے خصوصی سیل تشکیل دے کر بلوچ فرزندوں کی کبری اغوا مسخشدہ لاشیں پھینکنے کی پالیسی میں مزید شدت لانے کے واضع اشارے دیئے۔ نام نہاد صوبائی حکومت نے بھی مقبوضہ بلوچستان میں امن امان کی بہالی کے نام پر بلوچ کے خلاف بڑے پیمانے پر فضائی کاروایوں کا اعلان کرکے وفاقی حکومت کا حکم کی بجاآواری کی قسم اٹھائی۔ بولان سبی قلات ہوشاب کاروائیا شروع کی.