کوئٹہ بلوچ جبری لاپتہ افراد کیلئے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5035 دن ہوگئے



کوئٹہ  بلوچ جبری لاپتہ افراد کیلئے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5035 دن ہوگئے. اظہار یکجہتی کرنے والوں میں بلوچ وطن پارٹی کے مرکزی رہنما میر حیدر رئیسانی، حاجی انور اور دیگر نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی


 وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بوچ نے کہا ہے کہ 1973 سے لیکر آج تک پاکستانی ریاست نے فوجی آپریشن کر کے ہزاروں بلوچوں کو شہید اور جبری لاپتہ کردیا، موجودہ صورت حال 2001 سے تاحال جاری ہے، بلوچستان کے طول عرض میں بمباری اور آپریشن سے اب تک ہزاروں بلوچ شہید کر دیے گئے ہیں، وحشت ناک بمباری کی وجہ سے بلوچ اپنے گھر بار کھیت کھلیان چھوڑنے پر مجبور کر دیے گئے ہیں جو اب تک باقی علاقوں میں کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں، اس عرصے کے دوران ساٹھ ہزار بلوچ جس میں سیاسی ورکر وکیل طالب علم ورکر خواتین بچے پاکستانی خفیہ ایجنسیوں کے ہاتھوں جبری لاپتہ کر دیے گئے ہیں ان میں زرینہ مری سمیت تین سو بلوچ محترم خواتین بھی لاپتہ کیے گئے ہیں، ان میں بیس ہزار بلوچوں کو شہید کر کے ان کی مسخ شدہ لاشیں کچھ اجتماعی قبروں میں کچھ اپنے ان کے قبروں میں دفن کیے اور اکثر لاشوں کو بلوچستان کے ویرانوں سڑکوں ندی نالیوں میں پھینک دیے گئے ہیں، ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ ریاست پاکستان اور اس کے ایجنسوں کا بلوچ قوم سے نفرت کا اس سے بڑا ثبوت کوئی نہیں پاکستانی حکمران اور پاکستانی ریاستی ادارے اور ایجنسیاں 75 سالوں سے مسلسل بلوچ قوم کی شعوری توہین کر رہے ہیں اور بلوچ نسل کشی بھی مسلسل جاری ہے، جبری لاپتہ بلوچ فرزندوں کے حوالے سے وی بی ایم پی نے پاکستانی سپریم کورٹ سے لیکر ہر فورم پر آواز اٹھائی مگر کہیں سے بھی انصاف کی شنوائی نہیں ہوئی اس عظیم انسانی المیے پر پاکستان کی نام نہاد آذاد میڈیا پاکستانی نام نہاد انسانی حقوق کی تنظمیں پاکستانی سول سوسائٹی ترقی پسند دانشوران نام نہاد جمہوری ادارے برابر کے شریک ہیں.

Post a Comment

Previous Post Next Post