لسبیلہ یونیورسٹی آف ایگریکلچر واٹر اینڈ میرین سائنس اوتھل (لوامز) نے طلباء نے جبری لاپتہ طالب علم قدوس قمبرانی کی باحفاظت بازیابی کیلئے یونیورسٹی کے احاطے میں ایک ریلی نکالی گئی اور احتجاج ریکارڈ کرایا گیا-
مقررین تفصیلات بتاتے ہوئے کہاکہ لسبیلہ یونیورسٹی آف ایگریکلچر واٹر اینڈ میرین سائنس اوتھل (لوامز) کا طالب علم عبدالقدوس قمبرانی کو شال سمنگلی روڈ پر واقع ایک ہوٹل سے 28 دسمبر 2022 کی رات نامعلوم مسلح افراد نے زبردستی گاڑی میں بٹھاکر اپنے ہمراہ لے گئے تھے۔
انہیں ڈیڈھ مہینے سے بھی زیادہ کا عرصہ گذر چکا ہے مگر ان کے حوالے سے کسی قسم کی معلومات نہیں مل سکی ہے۔
اس موقع پر مظاہرین خطاب کرتے ہوئے کہاہے کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا تسلسل جاری ہے اور اغواء کار طلباء کی جبری گمشدگیوں میں شدت لاچکے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اس طرح کا ماحول پیدا کرنا اور بلوچ طلباء کے خلاف تعلیم دشمن پالیسی کا راج قائم کرنا ناانصافی ہے-
انھوں نے کہا کہ مُسلسل بلوچ طلباء کو لاپتہ کیا جارہا ہے ریاست کی غیر آئینی پالیسی ہمیں تعلیم کے بجائے سڑکوں پر نکلنے پر مجبور کرچکی ہے، ریاست کی پالیسی بلوچ طلباء کو تعلیم سے دور رکھنا ہے –
مقررین نے کہا کہ ملک میں ایسی قوتیں برسراقتدار ہیں جنہیں سوائے ظلم کے اور کچھ نہپں آتا لہٰذا اب بھی وقت ہے کہ بلوچوں پر ظلم کے پہاڑ توڑنے سے گریز کیا جائے، لاپتہ کئے گئے طالب علموں سمیت دیگر تمام لاپتہ افراد فوری طور بازیاب کیاجائے ۔
طلباء نے لاپتہ طالب علم کی فوری باحفاظت بازیابی کا مطالبہ کرتے ہوئے بلوچستان سے جبری گمشدگیوں کے سلسلے کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے طلباء کا مزید کہنا تھا اگر ساتھی طالب علم منظرعام پر نہیں لایا گیا تو شدید احتجاجی راہ اپنائینگے-
مظاہرے میں بڑی تعداد میں طلباء و طالبات شریک تھے۔ مظاہرین نے اس دؤران ہاتھوں میں پلے کارڈ اُٹھائے ہوئے تھے جن پر ساتھی طالب علم کی بازیابی اور جبری گمشدگیوں کے سلسلے کو ختم کرنے کے نعرے درج تھے-