بلوچوں کی خواتین کو 1971 میں لاہور اور راولپنڈی کی منڈیوں میں بیچا گیا،ٹرک بھر بھر کر پنجاب پہنچاتے رہے ۔ماما قدیر




کراچی بلوچ جبری لاپتہ افراد اور شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4965 دن ہوگئے۔


 اظہار یکجہتی کرنے والوں میں نیشنل پارٹی سندھ کے صوباںٔی صدر عبدالحمید ساجدی، علی احمد لانگو بلوچ، انجنیئر حمید بلوچ اور دیگر لوگوں نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی ۔


وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں جاری مظالم کے خلاف بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کے تنظیم ہونے کے ساتھ ساتھ بلوچ سندھی پشتونوں میں قبول حیثیت رکھتی ہے  ۔  


انھوں نے کہاکہ بلوچ نوجوانوں خواتین کو آگاہی اور شعوری ہتھیار سے لیس کرنے میں ان کی ہر میدان میں رہنماںٔی کرنے کے لئے تنظیم ہمیشہ سے اپنا کردار ادا کرتا رہا ہے ۔


ماما نے کہاکہ بلوچستان میں ریاستی افواج کی جانب سے آپریشن میں کوںٔٹہ سے ماںٔل اور ان کے معصوم بچوں کو رات کی تاریکی میں جبری اغوا بھی شامل ہے کہ لاپتہ کرنے کی خبر ملتے ہی تنظیم کی طرف پریس کانفرنس کی گئی ، جس میں اس ایشو کو میڈیا کے سامنے لایا گیا اور پورے بلوچستان میں خبر پھیل گئی تنظیم نے پہلے بھی بلوچ خواتین کے معاملے میں پر سختی سے نوٹس لیتے ہوئے اور عالمی دنیا کی توجہ حاصل کرنے کے لئے سوشل میڈیا پر وسیع پیمانے پر آگاہی مہم چلائی ۔


 ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ قبضہ گیر نے اپنی پوری توجہ بلوچ قوم کی نسل کشی اور جدجہد کے خاتمے پر لگا رکھی ہے، آۓ روز بلوچستان بھر میں آپریشن مسخ شدہ لاشوں اور جبری اغوا کرنے میں ریاست اور اس کے کارندوں کی جانب سے تیزی آںٔی ہے ۔


انھوں نے کہاکہ مذہبی انتہاںٔی پسندی کا بڑھتا رحجان بلوچ خواتین کا جبری اغوا تیزاب پاشی جیسے وقعات میں روز اضافہ ہورہا ہے ۔ 


ماما نے کہاکہ اگر پاکستان کے ظلم درندگی دیکھیں تو 1971 کی جنگ میں کوہلو مری بلوچوں کی خواتین کو لاہور اور راولپنڈی کی منڈیوں میں بیچا گیا اور قبضہ گیر افواج سے بلوچ خواتین کے ٹرک بھر بھر پنجاب لے جایا گیا۔


 انھوں نے کہاکہ موجودہ دور میں پر امن جدجہد نے اس وقت ایک نیا رخ لیا ہے، جب بلوچ قوم کندھا سے کندھا ملا کر کھڑی ہوگی۔ پر امن جدجہد  اور سیاسی میدان میں با شعور  نوجوانوں نے قیادت کو سمبھال لیا تو اس کا اثر بلوچ خواتین پر پڑنا بھی لازمی تھا۔ اپنے بھائیوں کی قربانیوں کو دیکھتے ہوئے بلوچ خواتین نے بڑھ  کر پر امن جدجہد میں حصّہ لینا شروع کر دیا ہے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post