خضدار توتک میں آج سے بارہ سال قبل 2011 میں پاکستانی فورسز نے آپریشن کے دوران درجنوں افراد کو حراست میں لینے کے بعد جبری لاپتہ اور دو نوجوانوں کو بھی قتل کردیا تھا۔
توتک آپریشن کو 12 سال مکمل ہونے پر آج بلوچ سوشل میڈیا ایکٹویسٹ “بی ایس ایم اے” کی جانب سے سوشل میڈیا رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیمپئن بھی چلائی جارہی ہے جبکہ گذشتہ رات، لاپتہ قلندرانی خاندان کے عزیر، صحافیوں اور سیاسی کارکنان کا ٹوئٹر اسپیس بھی منعقد کیا گیا-
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے لاپتہ محمد رحیم کے نواسی ماہ نور بلوچ نے کہاکہ پیاروں کی جبری گمشدگیوں کے خلاف جب وہ عدالتوں اور کمیشنز کے سامنے پیش ہوئیں تو انھیں ریاستی اداروں کی جانب سے دھمکیاں دی گئیں ۔ ان پر کیسز واپس لینے اور خاموش رپنے کے لئے دباؤ ڈالا گیا ۔
انھوں نے کہاکہ جب انھوں نے کیس واپس نہیں لئے تو ان کی لیکن سنوائی کہیں نہیں ہوئی اور نا ہی انھیں بتایا گیا کہ آپ کے پیارے کہاں اور کس حال میں ہیں-
لواحقین نے مزید کہا کہ بلوچستان سمیت بیرون ممالک میں مقیم بلوچ سیاسی کارکنان توتک سے جبری لاپتہ انکے نانا محمد رحیم سمیت دیگر 15 افراد کی باحفاظت بازیابی کے لئے عالمی اداروں سے کردار ادا کرنے کی اپیل کریں جبکہ بلوچستان میں موجود سیاسی و انسانی حقوق کی تنظیمیں اس حوالے سے انکی آواز بنیں-
آپ کو علم ہے کہ خضدار میں 18 فروری 2011 کو پاکستانی فورسز نے توتک کے گاؤں کو چاروں اطراف سے گھیرے میں لیکر گھر گھر تلاشی لی، کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی آپریشن میں گاؤں کے تمام مرد افراد کو ایک جگہ جمع کرکے فورسز اہلکاروں نے انہیں حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا بعدازاں ان میں سے کئی افراد بازیاب ہوگئے لیکن 82 سالہ محمد رحیم خان قلندرانی اور اس کے خاندان کے دیگر 16 افراد بازیاب نہیں ہوسکیں۔
جبکہ مذکورہ علاقے توتک مژی سے اجتماعی قبریں ملی تھی ان اجتماعی قبروں کی نشاندہی 2014 میں ایک چرواہے نے کیا تھا۔ ان قبروں سے کل ایک سو انہتر لاشیں برآمد ہوئیں، جن کی حالت اس قدر خراب تھی کے بعض کی صرف باقیات (ہڈیاں) ہی رہ گئی تھی۔ ان لاشوں میں سے صرف دو کی پہچان ہوئی جن کا تعلق بلوچستان کے علاقے آواران سے تھا۔
توتک سے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے عالمی انسانی حقوق کے ادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی ایک ہنگامی اپیل جاری کی تھی جبکہ لواحقین کی جانب سے مختلف اوقات میں مظاہرے کیئے جاچکے ہیں لیکن تاحال مذکورہ افراد بازیاب نہیں ہوسکے ۔