کراچی بلوچ جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کیلے لگائے گئے کیمپ کق 4931 دن مکمل



بلوچ جبری لاپتہ افراد اور شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4931 دن ہو گئے۔


 اظہار یکجہتی کرنے والوں میں ایچ آر سی پی کے سینئر کونسل ممبر سعید بلوچ ، بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی کے ڈپٹی آرگنائزر عبدالوہاب بلوچ ، ویمن آرگنائزیشن کے کامریڈ مہناز رحمان ، اور دیگر شامل تھے۔


جبکہ کراچی سے جبری لاپتہ عبدالحمید زھری کی بیوی فاطمہ بھی بچوں کے ساتھ احتجاجی کیمپ میں بیٹھے رہے اور لاپتہ عبدالحمید زھری کی تصویر اٹھائے انکی بازیابی کی اپیل کی۔ 


اس موقع پر وائس فار بلوچ مسئنگ پرسنز تنظیم  وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا ہے ہزاروں مثالیں ملتے ہیں بلوچ نوجوانوں نے اپنے روزگار اور آسائش کی خاطر نہیں بلکہ ساحل اور وسائل خاطر اپنے سروں پر کفن باندھ کر قابض کے خلاف برسرپیکار ہیں، اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں۔


انھوں نے کہا کہ سامراجی قوتیں یہ بھول گئے ہیں کہ روز نوجوانوں کی نعشیں بےگوروکفن کبھی پہاڑوں ، کبھی ویرانوں میں   پھینکنے کے بعد  شہیدوں کے ماؤں کو چند سکًہ دیکر خاموش کراوائیں گے ،اور سکون سے وہ  خاموش ہو جائیں گے ،یہ ان کی بھول ہے ۔ 


انھوں کہاکہ  ان بوڑھے ماؤں ، باپوں کو اس وقت سکون اور چین ملے گا، جب اس دھرتی پر انسانیت کی قدر ہو ، یہاں برابری ہو ، رشوت ، حرام خوری نہ ہو تب وہ چین سکون محسوس کرینگے ۔


ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ زندانوں میں ہزاروں بلوچ نوجوان اس ناکام و غیرفطری ریاست کی ٹاچرز کو برداشت کر رہے ہیں ، اگر ٹارچر سیلوں میں اذیت برداشت کرنے والے نوجوان مراعات قبول کرتے تو آج ان کے ماؤں ، بہنوں ، بھائیوں ، اور باپوں کو کبھی شال  ، کراچی اور کبھی اسلام آباد کے پریس کلبوں کے سامنے اپنے پیاروں کی تصویریں اٹھا کر بھوک ہڑتالی کیمپوں میں احتجاج اور مظاہرے نہیں کرنے پڑتے ۔


انھوں نے کہاکہ پچھلے 75 برسوں میں اس ملک کے حکمران جو خود کو جمہوری کہتے چلے آ رہے ہیں،  بلوچستان میں  بلوچ نسل کشی ، اغواء نما گرفتاری سمیت تمام غیر جمہوری، غیر فطری ہتھکنڈے استعمال کرتے چلے آرہے ہیں. 


انہوں نے کہا کہ کراچی میں ایک دفعہ پھر بوری بند نعشیں پھینکنے کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے، گزشتہ دنوں دو بوری بند نعشیں کراچی کے مختلف علاقوں سے برآمد ہوئی ہیں، جن میں سے ایک کی شناخت ہو گئی تھی، جبکہ سندھی رہنماؤں کا دعویٰ ہے کہ وہ سندھی سرگرم کارکن تھے ، جنہیں ریاستی فورسز نے قتل کیا ہوگا. 


انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی فورسز کا بلوچ عوام پر بمباری کرنا اور  انھیں خوف  میں مبتلا کرکے ہراساں کرنا ان کا شیوہ ہے ، لیکن بلوچ قوم پر امن جدوجہد اور بلوچ عوام کی حمایت نے بلوچستان میں نام نہاد قوم پرستوں کا کردار واضح کر دیا ہے۔


 دوسری طرف بلوچ عوام پر ظلم کرنے،  عالمی دنیا پر بلوچستان میں بلوچ نسل کشی اور دہشتگردی کو عیاں کر دیا ہے.

Post a Comment

Previous Post Next Post