بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن گوادر زون کی جانب سے سید ہاشمی ڈگری کالج گوادر میں نومنتخب زونل کابینہ کی تقریب حلف برداری اور شہید حبیب جالب کی یاد میں “بلوچ نودربر ءُ استیں وہد ءِ لوٹ” کے عنوان سے سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔
سیمینار نومنتخب زونل صدر ساقہ اقبال کے زیرصدارت منعقد ہوا جس کے مہمان خاص بی ایس او کے سینئر وائس چیئرمین اشرف بلوچ تھے۔
نومنتخب کابینہ سے بی ایس او کے مرکزی سینئر وائس چیئرمین نے حلف لیا۔
سیمینار سے بی این پی عوامی کے مرکزی ہیومن رائٹس سیکرٹری و سابقہ چیئرمین بی ایس او سعید فیض، نامور سیاسی رہنما عابد رحیم سہرابی،بی این پی کے سینٹرل کمیٹی کہدہ علی، نیشنل پارٹی کے مرکزی ماہیگیر سیکرٹری آدم قادر بخش، نامور تعلیم دان عبدالطیف شاہ، جمیل ملّازئی، بی ایس او کے سینئر وائس چیئرمین اشرف بلوچ نے شرکاء سے خطاب کیا جبکہ اسٹیج سیکرٹری کے فرائض نومنتخب جنرل سیکرٹری ولید رمضان بلوچ نے ادا کیے۔
تقریب میں پرنسپل سید ہاشمی ڈگری کالج گوادر پروفیسر ظہیر بلوچ، بی این پی کے ضلعی ڈپٹی آرگنائزر امان جمعہ سمیت طلباء کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
سیمینار سے مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ طلباء کو موجودہ دور میں کئی چیلنجز کا سامنا ہے۔ تعلیمی اداروں میں استحصالی قوتوں کی جانب سے تعلیمی عمل کو ملیامیٹ کردیا گیا ہے اور بلوچ طلباء کو تعلیم سے دور رکھنے کی مختلف حربے استعمال کیے جارہے ہیں۔
اسی طرح بلوچ طلباء کے ساتھ ساتھ بلوچ قوم پرست سیاستدان اور بلوچستان کے حقیقی رہنماؤں کو مخلتف طریقوں سے سیاست سے دور رکھنے اور دیوار سے لگانے کی کوشش کی جارہی ہے جس کی مثالیں رجعت پسند اور انتہا پسند مذہبی جماعتوں اور گملوں پہ پلے مفاد پرست گروہوں کو ریاستی مشینری کی مدد سے مدد ملنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ استحصالی قوتیں روز اوّل سے بلوچ اور بلوچستان کی ترقی کے خلاف رہے ہیں ،انہوں نے ہردور میں اپنی اجارہ داری برقرار رکھنے اور بلوچستان کی سیاست کو چھاونیوں کے ذریعے کنٹرول کرنے کی کوشش کی ہے، مگر شہید حبیب جالب جیسے قومی رہنما سمیت مخلتف شہداء اور بزرگوں نے ان کے خلاف مزاحمت کرکے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرکے ان کے خواب نیست و نابود کردیے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بی ایس او نے شہید حبیب جالب، شہید فدا بلوچ ، شہید حمید بلوچ جیسے شہیدوں نے مزاحمت کا تاریخ رقم کرکے ہمیں بلوچ سائل و وسائل اور بلوچ سرزمین کی حفاظت کرنے کا راستہ دکھا کر ہمارے کاندھوں پر ذمہ داریاں ڈال دی ہیں۔ ریاست کے مقتدرہ قوتوں نے بی ایس او کو ہمیشہ کمزور کرنے کے لیے اپنی پوری زور لگائی مگر جن لوگوں نے مادر وطن کی تحفظ کا حلف اٹھایا انہوں نے ریاست کی اس منصوبے کو نہ صرف ناکام بنایا بلکہ دنیا کے سامنے ریاست کی جابرانہ پالیسیاں بھی عیاں کیں۔
مقررین نے مزید کہا کہ بی ایس او کے نوجوانوں کے کاندھوں پر یہ بھاری ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں کہ وہ شہید حبیب جالب سمیت بی ایس او اور مادر وطن کے تمام شہیدوں کی خوابوں کو شرمندہ تعبیر کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔