بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ گریشہ زون کے ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ ایک معاشرے کی ترقی میں جتنا کردار ایک مرد کا ہے اتنا کردار عورت کا بھی ہوتا ہے لیکن افسوس کا مقام ہے کہ گریشہ میں فیمیل ایجوکیشن انتہائی فقدان کا شکار ہے انتظامیہ خوابِ خرگوش ہے۔ گریشہ میں فیمیل ایجوکیشن سسٹم خستہ حالی کی وجہ سے طالبات تعلیم حاصل کرنے کیلئے بڑے شہروں کی رخ اختیار کرنے پر مجبور ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پورے سب تحصیل گریشہ میں لڑکیوں کے لئے صرف ایک ہی ہائی سکول ہے جہاں ٹیچرز غیر حاضر ہیں اور اپنے منصب کی زمہ داریاں پوری نہیں کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گورنمنٹ گرلز ہائی سکول سریج گریشہ میں 9 استانیاں تعینات ہیں جن میں صرف ایک دو ٹیچرز کے علاوہ باقی سب اپنے فرض سے ناشناس ہیں۔ کچھ استانیوں نے 10 ہزار روپے ماہانہ کے عوض دوسرے لوگوں کو اپنی جگہ ڈیوٹی سر انجام دینے کی زمہ داری سونپی ہیں، لیکن وہ بھی ہفتے میں ایک دو بار اسکول کا چکر لگاتی ہیں۔
اسی طرح گورنمنٹ گرلز پرائمری سکول گونی گریشہ بھی زوال پزیر کا شکار ہے، 2015 میں بلڈنگ کی بجٹ پاس ہوئی تھی لیکن مقامی ٹھیکیدار نے سیکیورٹی کے بہانے پوری بجٹ ہڑپ کر کے اسکول کی تعمیر کو بیچ راستے میں ادھورا چھوڑ دیا نہیں، جنکی سبب طالبات مجبور ہوکر اپنی علم کے پیاس کو بُجانے کی خاطر گورنمنٹ بوائز اسکول گونی گریشہ میں درختوں کے سائے میں بیٹھ کر پوری کرتی ہیں۔
ترجمان نے مزید کہا ہے کہ گورنمنٹ گرلز اسکول چیل کو مڈل کا درجہ مل گیا ہے اسکول کی بلڈنگ فنکشنل ہے لیکن اسکے باوجو وہاں آج تک کوئی ٹیچر ڈیوٹی نہیں دے رہی ہے جو کہ طالبات کی مستقبل کے ساتھ ایک کھیل ہے۔ اسکے علاوہ تیگاپ گرلز پرائمری اسکول جو ماضی میں نن گورنمنٹل اسکول تھا، بعد ازاں اسکول گورنمنٹل کا درجہ دیا گیا، پہلے یہاں ایک ٹیچر تعینات تھی لیکن اب وہاں کوئی بھی ٹیچر تعینات نہیں ہے اسکول ویسے کا ویسا کے بند پڑا ہے۔
انہوں نے اپنے بیان کے آخر میں کہا ہے کہ ہم حکام بالا اور خضدار، نال کے انتظامیہ سے اپیل کرتے ہیں کہ مقامی ٹھیکیدار کے خلاف قانونی کارروائی کرکے ان کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے اور ان غیر حاضر استانیوں کے خلاف کارروائی کرکے انکو اپنی ڈیوٹی سرانجام دینے کی پابند کی جائے تاکہ گریشہ کے طالبات کی مستقبل کو تباہی سے بچا کر انہیں اس جدید دور میں تعلیم حاصل کرنے کا موقع مل سکے۔