شال بی ایس او یو او بی یونٹ کی جانب سے جامعہ بلوچستان انتظامیہ کے خلاف جامعہ میں احتجاجی مظاہرہ



بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن جامعہ بلوچستان یونٹ کی جانب سے جامعہ بلوچستان وی سی و انتظامیہ کی طلباء دشمن پالیسیز، فیسوں  میں بے تہاشہ اضافے، ہاسٹلز میں بنیادی سہولیات سے محروم رکھنے، گیس بندش، انٹرنیٹ کی عدم دستیابی، ٹرانسپورٹیشن کی سہولیات کے بہتری اور کرپشن کے پروان و ناقص پالیسیوں کے خلاف جامعہ کے اندر احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ریلی کا آغاز آرٹس بلاک سے وائس چانسلر آفس کے سامنے احتجاجاً دھرنا دیا گیا۔


احتجاجی دھرنے سے بی ایس او کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات بالاچ قادر، اراکین مرکزی کمیٹی آغا عدنان شاہ، ناصر زہری، جامعہ بلوچستان کے ڈپٹی یونٹ سیکریٹری شعبیب بلوچ اور شکور بلوچ نے خطاب کیا۔ 


مقررین انتظامیہ کی جانب سے سرٹفکیٹس اور سمسٹر فیسوں میں اضافے کی فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے اسے طلباء دشمن قرار دے دیا۔


 انھوں نے کہا کہ طالبعلموں کو سیکورٹی، ہاسٹل، ٹرانسپورٹیشن و دیگر سہولیات کے مد میں لاکھوں روپے فیس وصولی کی جاتی ہے مگر سہولیات کی بجائے انتظامیہ انہی پیسوں کو کرپشن کی نظر کرنے کیلئے مختلف ہتھکنڈے استعمال کرتا ہیں۔ جامعہ انتظامیہ نے پہلے سے مہانہ لاکھوں روپے پرائیویٹ کمپنی کے نام پر کرپشن کر رہا ہے اس کے وجہ لالچ و کرپشن کی بھوک ختم نہیں ہو رہا جس سے مزید کرپشن کیلئے گیٹس پر کارڈ اسکینر مشین نصب کرکے الیکٹریکل کے نام پر لاکھوں روپے ہڑپنے کے ساتھ ساتھ طالبعلموں کو مذید پریشانی میں مبتلاء کرنے کی کوشش میں لگا ہیں۔


انھوں نے کہاکہ  جامعہ بلوچستان کے سائنس ڈیپاٹمنٹس میں پریکٹیکل ورک کیلئے کوئی بھی کیمیکل اور مشینری موجود نہیں۔ لیبارٹری کی حالات کھنڈرات جیسے ہیں انتظامیہ لیبس کو فنکشنل کرنے کے بجائے کرپشن کی نیت سے اسٹیکر مشین پر فالتو پیسہ خرچ کر رہا ہے۔


انھوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جامعہ بلوچستان پبلک یونیورسٹی ہیں جس کی تمام زمہ داری ریاست کی ہیں مگر یہاں بد قسمتی سے طالب علموں کے اوپر بھاری فیسس کا بوجھ پہلے سے ڈالا گیا تھا لیکن اس میں اب مزید وقتاً فوقتاً اضافہ کرکے غریب طالب علموں کو تعلیم سے دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں بوائز اور گرلز ہاسٹل کے طالبعلم شدید سردی میں گیس کی سہولت سے یکسر محروم ہیں۔گیس پریشر کی بحالی اور دیگر سہولیات کی فراہمی میں انتظامیہ کی غفلت اور غیرذمہ داری سوالیہ نشان ہے۔


مظاہرین نے کہاکہ  دور جدید میں دیگر جامعات میں نت نئے ٹیکنالوجیز متعارف کیے جا رہے ہیں دنیا کے ہر جامعہ کے تعلیمی نظام کو بہتر چلانے کیلئے قصبوں اور شہروں سے الگ لنک دیا جاتا ہے تاکہ طالبعلم بغیر مشکلات کے تعلیم جاری رکھے لیکن جامعہ بلوچستان اس کر بلکل برعکس ہیں۔ جامعہ کے آڈوٹوریم میں طالبعلموں کو سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی جاتی جبکہ باہر سے این جی اوز اور غیرسرکاری اداروں کو کرایے لیکر انہیں پروگرام کی اجازت دی جاتی ہے۔


 دوسری جانب طلباء سے ٹرانسپورٹ کے نام پر لاکھوں روپے فیسس وصول کیے جاتے ہیں لیکن ٹرانسپورٹ نہ ہونے کی برابر دی جاتی ہیں ۔ٹرانسپورٹ پوائنٹس کچا کچ بری ہوتے ہیں کئی طلباء بحالت مجبوری ذاتی ٹرانسپورٹ استعمال کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ وائس چانسلر اور انکی ٹیم انتظامی عہدوں پر براجمان رہنے کی جواز کھو بیٹھے ہیں انہیں اخلاقی طور پر طلباء اور اساتذہ کے مسائل کی حل کیلئے اپنی نااہلی تسلیم کرکے مستفیٰ ہونا چاہیے۔


مقررین نے کہا کہ بی ایس او طلباء کی نمائندہ تنظیم ہے۔ طالبعلموں پر کسی بھی جابرانہ پالیسی کو مسلط نہیں ہونے دینگے۔اس سے پہلے بھی جامعہ بلوچستان میں ایسے لوگوں کو ذمہ داری سونپ دی گئی تھی جو طلباء دشمن پالیسی بناتے تھے لیکن طلباء طاقت کی بھرپور مزاحمت اور جدوجہد سے انہیں یہ کرسی چھوڑنی پڑی۔ اب بھی ہم واضح کرتے ہیں کہ انتظامیہ طلباء کے خلاف بنائے گئے تمام منصوبوں کو واپس لے اور مطالبات پر پوری عمل درامد کرے۔ 


بصورت دیگر تنظیم کی جانب سے وائس چانسلر اور انکی ٹیم کے خلاف بھرپور تحریک کا آغاز کیا جائے گا۔

Post a Comment

Previous Post Next Post