بلوچ نوجوان بی ایس او آزاد کے بینر تلے جدوجہد کا حصہ بن کر قومی تحریک کے آبیاری کریں۔ چیئرمین ابرم بلوچ




بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن بی ایس او آزاد کے چیئرمین ابرم بلوچ نے بی ایس او کے 55 ویں  یومءِ تاسیس کے مناسبت سے  جاری کردہ اپنے بیان میں کہا ہے کہ بی ایس او بلوچ قومی تحریک کی روح کے طور پر گردانا جاتا ہے اور تنظیم کو ایک ایسے ادارے یا نرسری کی حیثیت حاصل ہے جہاں بلوچ نوجوان قومی، سیاسی و علمی تربیت پاکر بلوچ قومی تحریک سے منسلک ہوتے ہیں اور تحریک کےلیے نئی سمت اور راہیں متعین کرتے ہیں۔


 لہذا بلوچ نوجوانوں کو چاہئے کہ وہ بی ایس او سے منسلک ہو کر بلوچ قومی تحریک کی آبیاری میں اپنا اہم کردار ادا کریں۔


انھوں  نے کہا ہے  کہ بلوچ قومی تحریک مختلف ادوار سے گزر کر ایک ایسے موڑ پر پہنچ چکی ہے، جہاں نوجوانوں کی ذمہ داریوں میں ہر گزرتے دن اضافہ ہوتا جا رہا ہے ۔ جہاں بلوچ قومی تحریک کے تمام تر اجزا کو مزید فعال کرنے اور طریقہ کار میں جدت لانا ایک لازمی امر بن چکا ہے۔ لہذا تمام تر ذمہ داریاں بلوچ نوجوانوں پر ہی عائد ہوتی ہیں کہ وہ اس کٹھن موڑ پر اپنی تخلیقی، سیاسی اور علمی صلاحیتوں میں مزید نکھار لا کر کس طرح بلوچ قومی تحریک کےلیے نئی راہیں متعین کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ 


چیئرمین نے کہاہے کہ بلوچ قومی تحریک میں آئے روز رونما ہونے والی تبدیلیوں اور قبضہ گیر کے حربوں سے یہ واضح ہو چکا ہے کہ اگر بلوچ نوجوان معروضی قومی ضروریات کو مدنظر رکھ کر تحریکی ترجیحات پر عمل پیرا نہ ہوئے تو یہ امر بلوچ قومی تحریک کےلیے زوال اور تنزلی کا شاخسانہ ہوگا۔


انھوں نے کہا کہ بی ایس او کا آئین اور منشور آج سے پچپن سال قبل بھی قومی تحریک کی آبیاری تھی اور آج بھی بی ایس او اسی منشور کے تحت قومی جدوجہد کو جلا بخش رہی ہے۔  اور  اس طویل سفر میں ہر طرح کے کٹھن اور مشکلات کا مقابلہ کیا اور تنظیم کے کارکنان نے جیل اور صعوبتیں برداشت کیں اور تسلسل کے ساتھ کرتے آ رہے ہیں۔ 


لیکن دہائیوں طویل جدوجہد کے باوجود بی ایس او کا کاروان اسی تسلسل کے ساتھ بلوچ قومی آزادی کے منزل کی جانب گامزن ہے۔ بی ایس او آزاد آج کے اس مشکل اور کٹھن حالات میں بھی اپنے  واضح نظریے پر عمل پیرا ہو کر تحریک میں بطور ایک طلباء تنظیم اپنی زمہ داریاں سرانجام دے رہی ہے۔


بیان میں  انھوں نے بلوچ نوجوانوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ بلوچ قوم کی امن اور خوشحالی قومی تحریک اور بلوچستان کی مکمل آزادی پر  ہی منحصر ہے۔ بی ایس او کا نظریہ آزادی کا نظریہ ہے اور بی ایس او  آزاد ہی حقیقی معنوں میں اس جدوجہد پر ازراہ عمل ہے۔


 لہذا اب یہ زمہ داری بلوچ نوجوانوں پر عائد ہوتی ہے کہ وہ اس  کے پلیٹ فارم کا حصہ بن کر تنظیم کو مزید مضبوط بنا کر بلوچ قومی تحریک کو کامیاب بنانے میں اپنی بنیادی کردار ادا کریں۔

Post a Comment

Previous Post Next Post