بی این ایم نے بلوچستان میں خودکشیاں کے عنوان سے پوسٹر جار کردی

 


بلوچ نیشنل موومنٹ  بی این ایم نے بلوچستان میں خودکشیاں کے عنوان سے سوشل میڈیا میں پوسٹر جاری کی ہے جس میں لکھا گیاہے، بلوچستان میں معاشی ذرائع محدود ہیں۔ہر چند کیلومیٹر کے فاصلے پر پاکستانی فوج نے چوکیاں قائم کی ہیں جہاں لوگوں کو بلاوجہ تنگ کیا جاتا ہے۔ 


پاکستانی فوج نے روزگار کے اہم ذرائع جیسا کہ ماہی گیری اور بارڈر ٹریڈ پر قبضہ کرکے لوگوں کو ایک نوالے کے لیے  فوجی افسران کا محتاج بنا دیا ہے۔


پاکستانی فوج آبادیوں اور لوگوں کے گھروں پر روزانہ چھاپے مارتی ہے اور لوگوں کو تشدد کا نشانہ بناتی ہے جس سے بلوچستان کی آبادی کی اکثریت نفسیاتی دباؤ کا شکار ہے جس کی وجہ سے لوگ خودکشی  کر رہے ہیں۔


رواں سال پاکستانی فوج کے تشدد اور جبر سے تنگ آکر 4 افراد نے خودکشی کی ہے۔


نوجوان چاکر مجید نویں جماعت کا طالب علم تھا۔پاکستانی فوج نے اسے جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا اور پھر رہائی کے بعد بھی اپنے کیمپ میں بلا کر ذہنی اذیت دیتی رہی۔پاکستانی فوج چاہتی تھی کہ چاکر اس کے لیے مخبری کرئے۔چاکر  نے اسی دباؤ اور جبر کے نتیجے میں 10 مارچ 2022کو خودکشی کی۔ 


مہیم آسمی کو پاکستانی فوج نے جبری لاپتہ کرکے تشدد کا نشانہ بنایا۔سخت تشدد نے ان کی نفسیات پر گہرے منفی اثرات مرتب کیے۔ اس تکلیف کی وجہ سے انھوں نے اپنی زندگی سے بیزار ہوکر 30 اگست 2022خودکشی کرلی۔ 


امیرزادی کے خاندان کے دو افراد کو پاکستانی فوج نے جبری لاپتہ کیا اور کئی رات مسلسل ان کے گھر پر چھاپے مارے گئے۔جس سے انھوں نے شدید نفسیاتی دباؤ کی شکار ہوکر 04 نومبر( پوسٹر میں غلطی سے 10 نومبر لکھا گیا ہے ) 2022کو خودکشی کرلی۔ 


اس طرح امیر زادی کے خاوند لطف اللہ یلانزھی نے اپنی بیوی کی خودکشی کے بعد خود کو گولی مار کر خودکشی کرلیا۔

Post a Comment

Previous Post Next Post