بی ایس او نے بلوچ آزادی کی تحریک میں اہم کردار ادا کیاہے، طلباء کو یکجاہ کرنے اور دوبارہ اپنے مقصد پر لانے کی ضرورت ہے ۔ بلوچ قائدین

 


بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین ڈاکٹر نسیم بلوچ نے بی ایس او کی  یوم تاسیس حوالے اپنے ٹیوٹ میں لکھا ہے کہ  بی ایس او نے بلوچ آزادی کی تحریک میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ 


 انھوں نے کہاہے کہ پاکستانی اداروں کی بلوچ نوجوانوں کے خلاف سخت سفاکانہ پالیسی کے باوجود آج تک  طلباء کی جدوجہد جاری ہے۔  اب بھی طالب علموں کو اغوا کر کے غائب کیا جا رہا ہے تاکہ انہیں تعلیم کے حق سے محروم کیا جا سکے اور انہیں بلوچ ہونے کی سزا دی جا سکے۔


بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیش بی ایس او کے سابقہ چیئرمین بلوچ بزرگ آزادی پسند رہنما عبدالنبی بنگلزئی نے 26 نومبر  55ویں یوم تاسیس پر بلوچ طلباء کو مبارکباد دیتے ہوئے کہاہے کہ بی ایس او بلوچ قومی آزادی کی جدوجہد کا ہراول دستہ ہے۔


انھوں نے کہاکہ بلوچ عوام میں قومی شعور پھیلانے کے لیے بی ایس او قابل تعریف ہے۔


بی این ایم کے سیکٹری جنرل دلمراد بلوچ لکھا ہے کہ بی ایس او نے قومی مقصد کے لیے جدوجہد کرتے ہوئے پچپن سال مکمل کر لیے ہیں۔ 


 انھوں نے کہاہے کہ تحریک آزادی فتح کے لیے بہت سے پہلوؤں سے کام کا تقاضا کرتی ہے۔ 


 آج بی ایس او نے  آزادی اور قومی مقصد کے لیے اپنا حصہ پورا کرنے کے لیے کوشاں ہے اور ہمیں اس دن کے مناسبت سے  مزید توقعات ہیں۔ 


دریں اثناء بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن BSO کے قیام کو پچپن 55 سال مکمل ہونے پر حق دو تحریک بلوچستان کے دھرنے میں بی ایس او سے اپنے سیاسی کیریئر شروع کرنے والے حق دو تحریک کے قائدین  حسین واڈیلہ اور عیسی غمی نے مولانا ہدایت الرحمان بلوچ کے ساتھ مل کر اسٹیج پر بی ایس او کے پرچم کی رونمائی کی اور شرکاء نے بلوچی ترانے پر کھڑے ہوکر عقیدت کا اظہار کیا۔


اس موقع پر مقررین  نے خطاب کرتے ہوئے کہا بی ایس او نے بلوچستان کو عظیم رہنما اور کارکن دیئے اور بلوچوں کو مزاحمتی سیاست سے روشناس کرایا.


 مگر بدقسمتی سے بلوچوں کی سب سے بڑی قومی تنظیم مختلف حصوں میں بٹ کر سیاسی جماعتوں کی ذیلی تنظیم کا کردار ادا کررہا ہے ، جس کو یکجاہ کرنے اور دوبارہ اپنے مقصد لانے کی ضرورت ہے  ۔

Post a Comment

Previous Post Next Post