حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے بلوچستان میں پہلے سے انسانی بحران جنم لے چکا ہے

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے بیشتر تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم بلوچ طلباء جاری ریاستی جبر کا شکار ہیں۔ انھوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں بلوچستان میں کاونٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ سی ٹی ڈی کے ہاتھوں لاپتہ افراد کا جعلی مقابلوں میں بی ایس او پجار کے رکن تابشِ وسیم سمیت دیگر لاپتہ افراد کا قتل، تربت یونیورسٹی سمیت ضلع کیچ سے بلوچ طلباء کا اغواء اور پنجاب یونیورسٹی کے طالب علموں کو روایتی لباس پہننے کی پاداش میں زد و کوب و تشدد، لسبیلہ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے احتجاج کرنے پر ایف آئی آر کا اندراج سوالیہ نشان ہیں؟ ترجمان نے کہا کہ بلوچ طلباء روز اول سے اپنے قومی شناخت کی وجہ سے ہمیشہ مظالم کی زد میں رہے ہیں ، لیکن موجودہ جبر کی لہر اور اور اس کا پیمانہ اپنے نوعیت میں مختلف اور انتہائی ظالمانہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ اقوام عالم انسانی تحفظ اور ثقافت و مادری زبانوں کی ترقی و ترویج کو محفوظ بنانے کے لیے نئی پالیسیاں بنائی جارہی ہیں ،جبکہ اس کے برعکس بلوچستان میں لوگوں کو ان کی قومی شناخت کی پاداش میں تشدد اور قتل و غارتگری کا سلسلہ دہائیوں سے جاری ہے۔ انھوں نے کہا کہ بلوچ طلباء ہمیشہ اپنے آئینی حقوق کیلئے مظالم کا شکار ہوتے رہے ہیں اور اس کا واضح ثبوت گزشتہ دنوں بلوچستان فیزیوتھراپی ایسوسی ایشن کی جانب سے احتجاج و گرفتاریاں اور حقائق کے برعکس جھوٹے مقدمات کا اندراج ہے۔ انھوں نے کہاکہ یہاں پر امن طرزِ جہد کا جواب قید و بند اور تزلیل کی صورت میں دیا جا تا ہے ، لیکن حکومت اور انتظامیہ کو واضح کرتے ہیں کہ اس طرح کے اوچھے اور بے بنیاد ہھتکنڈوں کو کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دیں گے اور نہ ہی طلباء کو لاوارث چھوڑ کر حکمران کی من مانی کو قبول کریں گے۔ ترجمان نے بیان میں کہا کہ حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے بلوچستان میں پہلے سے انسانی بحران جنم لے چکا ہے۔ آئے روز طلباء کی جبری گمشدگی اور فیک انکاؤنٹر میں نوجوانوں کا قتل عام سے بلوچستان میں خوف کا ماحول پیدا کیا گیا ہے ، جس کی وجہ سے بلوچستان کے نوجوان تعلیم حاصل کرنے میں جھجک محسوس کر رہے ہیں ۔ ترجمان نے کہاکہ ریاست اور ریاستی ادارے اپنی آئینی زمہ داری پوری کرنے اور انسانیت سوز واقعات میں کمی لانے کے بجائے اس میں شدت لارہی ہیں۔ ایک طرف بلوچستان میں انسانی بحران میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے تو دوسری جانب ملکی آئینی ادارے اور انسانی حقوق کے عالمی تنظیمیں خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں جس سے پوری دنیا میں بسنے والے مظلوم اقوام کی امیدیں انسانی حقوق کے اداروں سے اٹھ رہے ہیں۔ انھوں نے اپیل کرتے ہوئے کہاکہ دنیا میں امن و امان، مظلوم قوموں کی شناخت مسخ کرنے، اور انسانیت کی خاطر انسانی حقوق کے اداروں کو سامنے آ کر کردار ادا کرنا چاہئے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post