قول و فعل میں غیرمتزلزل یوسف مستی خان ظالموں کے لیے کانٹے کی طرح رہے-وفات پر بلوچ رہنماؤں کے تعزیتی پیغامات

عوامی ورکر پارٹی پاکستان کے صدر اور معروف بلوچ سیاستدان یوسف مستی خان کی وفات پر بلوچستان کے تمام سیاسی جماعتوں اور اہم شخصیات کی طرف سے تعزیتی پیغامات جاری کیے گئے ہیں۔ اپنے پیغامات میں بلوچ سیاسی رہنماؤں نے آپ کی طویل سیاسی جدوجہد پر آپ کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔ بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین ڈاکٹر نسیم بلوچ، جنرل سیکریٹری دلمراد بلوچ، سابق جنرل سیکریٹری رحیم ایڈوکیٹ بلوچ، بلوچ دانشور محمد علی تالپور، بلوچستان نیشنل پارٹی کے صدر اخترمینگل اور دیگر اہم شخصیات نے ان کی وفات پر تعزیتی پیغام جاری کیے ہیں۔ بی این ایم کے چیئرمین ڈاکٹرنسیم بلوچ اور دلمراد بلوچ نے اپنے الگ الگ ٹویٹ میں کہا یوسف مستی خان ایک بلوچ دوست، قوم دوست اور اچھے انسان تھے ہم ان کی وفات پر ان کے خاندان کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ بلوچ دانشور محمد علی تالپور نے اپنے تعزیتی پیغام میں لکھا محترم واجہ یوسف مستی خان بلوچ ہم سے رخصت ہو گئے ہیں لیکن ان کی بلوچوں اور مزدوروں کے حقوق کے لیے جدوجہد کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ باہمت، بہادر اور قول و فعل میں غیر متزلزل یوسف مستی خان ظالموں کے لیے ہمیشہ کانٹے کی طرح رہے۔ بی این ایم کے سابق سیکریٹری جنرل رحیم بلوچ ایڈوکیٹ نے اپنے تعزیتی پیغام میں لکھا یوسف مستی خان ایک خوددار ، روشن فکر بلوچ تھے ان کی وفات سے محکوم اقوام و طبقات ظلم و جبر کے خلاف ایک توانا آواز سے محروم ہوئے ہیں۔ 29 دسمبر 2022 کو کینسر کی بیماری کی وجہ سے 78 سال کی عمر میں وفات پانے والے یوسف مستی خان کا تعلق کراچی سے تھا۔16 جولائی 1944ء کو کراچی میں پیدا ہوئے اور برن ہال اسکول ایبٹ آباد سے ابتدائی تعلیم حاصل کی ، کراچی گرائمر اسکول اور سینٹ پیٹرل اسکول میں بھی زیر تعلیم رہے جبکہ گریجویشن 1968 میں نیشنل کالج کراچی سے کیا۔ آپ نے اپنی سیاست کا آغاز بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کیا۔نیپ کا حصہ رہے اور 1947ء میں نیپ کی حکومت کے خاتمے کے بعد گرفتار ہوئے اور جیل کاٹی۔جب غوث بخش بزنجو نے پاکستان نیشنل پارٹی بنائی تو ان کی جماعت میں شامل ہوئے اور شیرباز خان مزاری کی نیشنل ڈیمو کریٹک پارٹی کا بھی حصہ رہے۔ آپ ہمیشہ بائیں بازو کی سیاست سے جڑے رہے اور گذشتہ کافی عرصے سے عوامی ورکز پارٹی سے منسلک تھے۔آپ عوامی ورکرز پارٹی کے صدر تھے جو پاکستان میں بائیں بازو کی اشتراکی سیاسی جماعت (سوشلسٹ پالیٹیکل پارٹی) ہے۔ آپ بلوچستان کے حوالے سے اپنا دو ٹوک موقف رکھتے تھے۔گذشتہ سال دسمبر میں گوادر میں جبری لاپتہ افراد اور بلوچستان کو درپیش دیگر مسائل پر حق دو تحریک کے پلیٹ فارم پر ہونے والے دھرنے میں شرکت کی اور اپنے موقف بیان کیا جس پر آپ کے خلاف غداری کا مقدمہ قائم کرکے آپ کو گرفتار کیا گیا۔ آپ نے حال ہی میں بلوچ متحدہ محاذ کے نام سے ایک سیاسی اتحاد کی بنیاد بھی رکھی جو آپ کی علالت کی وجہ سے متحرک نہیں رہ سکی۔

Post a Comment

Previous Post Next Post