کراچی( اسٹاف رپورٹرز سے ) نامور پبلشر اور صحافی لالہ فہیم بلوچ کے اغوا نما واقعہ کی ایف آئی آر چوتھے روز بعد پریڈی تھانے میں درج کرلی گئی۔ لاپتہ فہیم بلوچ کی کزن ام حبیبہ ایڈوکیٹ کی مدعیت میں ایف آئی آر درج کی گئی۔
پیر کی صبح صحافی، پبلشرز، قلم کار، سیاسی اور انسانی حقوق کے رہنماؤں کی بڑی تعداد نے کراچی میں پریڈی تھانے ایف آئی آر درج کرانے کے لئے پہنچے ۔
تھانے میں ایف آئی آر درج کرانے والوں میں لالہ فہیم بلوچ کے بھائی کریم جان بلوچ، اور کزن ام حبیبہ بلوچ ایڈوکیٹ، بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی کی آرگنائزر آمنہ بلوچ، انسانی حقوق کے رہنما قاضی خضر، پروین ناز، پبلشرز جمیل امام، سرفراز بلوچ اور دیگر سیاسی و سماجی کارکنان شامل تھے۔
آپ کو علم ہے کراچی کے علاقے اردو بازار سے 26 اگست 2022 کی شام علم وادب پبلشرز کی دوکان سے لالہ فہیم بلوچ کو قانون نافذ کرنے والے اہلکار اپنے ساتھ لے گئے تھے۔
جس کے بعد اس واقعہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آگئی۔ فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سندھ پولیس اور کچھ سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکار انہیں علم وادب کے دفتر سے لے جارہے ہیں۔
اس فوٹیج سے یہ بات بھی واضع ہوگئی ہے کہ اغوا کاروں کو سندھ پولیس کا معاونت حاصل تھا ۔ اور سندھ پولیس براہ راست اس واقعہ میں ملوث ہے۔
علم وادب پبلشرز پاکستان کی سطح پر ایک معروف پبلشنگ ہائوس ہے جہاں بلوچی اور اردو ادب اور زبان پر تحقیقی کتابیں شائع کی جاتی ہیں۔
لالہ فہیم کا بنیادی تعلق بلوچستان کے ضلع پنجگور کے علاقے وشبود سے ہے۔ وہ علم و ادب پبلشنگ ہاؤس کے مینیجر ہیں جبکہ صدائے بلوچستان ڈاٹ کام اور سہ ماہی گدان پنجگور کے ایڈیٹر بھی ہیں۔
دریں اثناء فہیم کے بازیابی کے حوالے سے ان کے فیملی سے صحافی، پبلشرز، سیاسی اور انسانی حقوق کے رہنماؤں نے صلاح و مشورہ کرتے ہوئے ان کے بازیابی کے حوالے سے پریس کانفرنس سمیت احتجاجی مظاہرے کرنے پر غور کیا گیا ۔
اور عدالت میں ان کے بازیابی حوالے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔