اسلام آباد، شال ، پشاور ، کراچی (اسٹاف رپورٹرز سے +مانیٹرنگ ڈیسک+ویب ڈیسک ) مقبوضہ سندھو دیش اور مقبوضہ بلوچستان سمیت پاکستان بھر میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں، 24 گھنٹوں کے دوران 119 افراد ھلاک جبکہ 70 سے زائد زخمی ہیں۔ اتوار کو پاکستان کے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ (این ڈی ایم اے)کی جانب سے جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق مندرجہ بالا علاقوں میں مسلسل بارشوں کے بعد سیلاب سے ہلاکتوں کی تعداد 1030 سے تجاوز کرگئی ہے، 24 گھنٹے کے دوران مقبوضہ سندھ دیش میں 74، خیبر پختونخوا میں 31، پنجاب میں 1، مقبوضہ لوچستان میں 4، گلگت بلتستان 6 اور آزاد کشمیر میں بھی 1 شخص زندگی کی بازی ہار گیا۔
پاکستان نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ ( پی این ڈی ایم اے)کی جانب سے جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق بارشوں کے بعد سیلاب سے جاں بحق ہونے والوں میں 32 بچے 56 مرد 9 خواتین شامل ہیں جبکہ متاثرین کی تعداد 57 لاکھ 73 ہزار تک پہنچ چکی ہے۔
24 گھنٹوں کے دوران سیلاب کے سبب 9 لاکھ 49 ہزار گھر ،7 لاکھ 19 ہزار سے زائد لائف اسٹاک سیلاب کی نظر ہوئے، 2 لاکھ 67 ہزار 719گھر ملیا میٹ، 3 ہزار 116 کلومیٹر شاہراہیں، 149 پل سیلاب میں بہہ گئے۔
سندھو دیش میں 49 لاکھ، پنجاب میں 4 لاکھ 50 ہزار، مقبوضہ بلوچستان میں 3 لاکھ 60 ہزار افراد سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔ مقبوضہ بلوچستان کے علاقے مچھ میں مکان کی چھت گرنے سے پانچ افراد جاں بحق ہو گئے ۔ پولیس کے مطابق مچھ میں مکان کی چھت گرنے سے جاں بحق ہونے والوں میں چار خواتین اور ایک نوجوان شامل ہے۔ڈیرہ بگٹی لہڑی دریائے مولہ سے آنے والا سیلابی ریلہ نصیرباد کے ہزاروں دیہاتوں کو ڈبواتے ہوئے تحصیل باباکوٹ کوٹ پلیانی موضع مولوی لہڑی میں پہنچ کر تباہی مچادی ہزاروں کی تعداد میں سیلاب متاثرین جانیں بچانے کےلئے درختوں کچے مکانات مساجد کی چھتوں پر چڑھ گئے ۔
سیلابی صورتحال کے باعث نوشہرہ میں تمام سرکاری و نجی تعلیمی ادارے 2 ستمبر تک بند رہیں گے۔ چار سدہ ایک اور سیلابی ریلے کے نشانے پر چارسدہ بھی ایک اور سیلابی ریلے سے متعلق بتایا گیا ہے جس سے مزید نقصانات کا اندیشہ ہے، خطرے سے دو چار علاقوں میں متاثرین کو واپس آنے سے روک دیا گیا ہے ۔
فلڈ کنٹرول روم کے مطابق سیلابی ریلہ آج دوپہر تک چارسدہ پہنچے گا۔ سوات اور نوشہرہ میں تباہی کے بعد سیلابی ریلے پاکستان پنجاب میں داخل ہوگئے، میانوالی میں سیلاب کا خدشہ ہے، شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ چارسدہ کے مزید علاقوں میں سیلابی پانی داخل ہوگیا ہے، چارسدہ میں بھی سیکڑوں گھر پانی سے متاثر ہیں۔ دریائے سندھ پر بنے جناح بیراج کے مقام پر آج 7 لاکھ کیوسک کا ریلا گزرنے کا امکان ہے، سیلاب سے 47 موضع جات متاثر ہوسکتے ہیں۔
دوسری جانب شمالی بلوچستان کے بالائی علاقوں کے رابطے اب تک بحال نہیں ہو سکے ہیں۔ بلوچستان سے آنیوالے ریلے کا میہڑ کے حفاظتی بند پر دباو ہے ۔
میہڑ شہر کو رنگ بند سے بچانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔فلڈ فورکاسٹنگ ڈویڑن نے تونسہ اور چشمہ کے مقام پر دریائے سندھ میں اونچے درجے کا سیلاب گزرنے کی وارننگ جاری کردی گئی ہے ۔