شال ( اسٹاف رپورٹر سے )
عالمی یوم متاثرین جبری گمشدگی کی مناسبت سےجہاں بلوچستان بھر میں مختلف نوعیت کے پروگراموں کا انعقاد کیا گیا ،وہاں سوشل میڈیا پر بھی سیاسی سماجی پارٹی وتنظیموں کی جانب سے بھی اس دن کے حوالے سے بیانات کا سلسلہ جاری رہا۔
بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین نسیم بلوچ نے اپنے ٹیوٹ میں لکھا ہے پاکستان جبری گمشدگی کے آلہ کو مظلوم/ نوآبادیاتی قوموں کے خلاف ان کی آواز کو دبانے کے لیے ایک آلہ کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔
انھوں نے کہاکہ پاکستان ان قوموں کی نسل کشی میں ملوث ہے۔
محکوم قوموں کو مشترکہ دشمن کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک چھتری تلے متحد ہونا چاہیے۔
بی این ایم کے سابقہ چیئرمین خلیل بلوچ نے لکھا ہے
پاکستان ہزاروں کی تعداد میں بلوچ، پشتون، سندھیوں کو زبردستی غائب کر رہا ہے۔
انھوں نے کہاہے کہ بلوچستان میں بیس سال سے جبری گمشدگیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ جبری گمشدگیوں کے خلاف مظلوم قومیتوں کو متحد ہوکر جدوجہد کر نا فرض بن چکا ہے ۔
مرکزی سیکٹری جنرل بی این ایم دلمراد بلوچ نے کہاکہ پاکستانی
فوج بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں مصروف ہے۔
دودہائیوں سے بلوچ طلباء اور سیاسی کارکنوں سمیت ہر طبقہ کے لوگوں کو جبری گمشدگیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
انھوں نے کہاکہ جبری طور پر لاپتہ افراد کی بازیابی کے لے ان کے لواحقین ریڈ زون کوئٹہ میں پچھلے چالیس روز سے احتجاج کررہیں ہیں ۔
بی این ایم کے سابق مرکزی سیکٹری جنرل رحیم بلوچ نے اپنے بیان میں کہاہے کہ پاکستان میں مظلوم قومیتوں کی جبری گمشدگی کا سلسلہ کئی دہائیوں سے جاری ہے۔
ا نھوں کہاکہ جبری گمشدگیوں کے متاثرین کے عالمی دن پر، ہمیں اس ظلم بربریت کے خلاف اپنے جدوجہد کو جاری رکھنے اور مضبوط کرنے کا عہد کرتے ہوئے ایک دوسرے کو برداشت کرکے ایک مٹھی بن نا چاہئے ۔