شال(اسٹاف رپوٹرزسے )
بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے بلوچ قوم پرست سیاست دان عطاء اللہ مینگل کے پہلی برسی موقع پر انہیں زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کے سیاسی قربانیاں اور جدوجہد ہمارے لیے مشعل راہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ قومی سیاست ان کے بغیر ادھورا ہے۔
انھوں نے قومی حقوق، ساحل و وسائل اور بلوچ ناموس کی خاطر طویل سیاسی جدوجہد کی۔ اس جدوجہد میں انہوں نے اپنے سیاسی نظریے کے پیروکار جوانسال فرزند شہید اسد جان مینگل کی شہادت و قید و بند برداشت کئے ، لیکن ہر دور کے آمر و سیاسی لبادے میں اوڑھے بلوچ دشمنوں کے سامنے ہمیشہ ڈٹے رہے۔
ترجمان نے کہاکہ قومی حقوق اور مظلوموں کی خاطر آواز اٹھانے پر انہوں نے جلاوطنی اور قیدو بند کی صعوبتیں بھی برداشت کیں ، لیکن کبھی بھی اپنے اصولی موقف اور بلوچ قوم پرستی کی سیاست سے دستبردار نہیں ہوئے۔
ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ ہے کہ عطاء اللہ مینگل جیسے عظیم انقلابی راہشون کے سیاسی نظریے کی بنیاد پر قومی تحفظ و حقوق کی حصول ممکن ہے۔
انھوں نے اپنے ہم عصر سیاسی رہنماؤں خیر بخش مری، غوث بخش بزنجو، گُل خان نصیر، اکبر خان بگٹی و دیگر کے ہمراہ حقیقی معنوں میں قومی حقوق کی جدوجہد کی اور حقیقی قومی سیاست کے مثال قائم کئے۔
بلوچستان میں پہلی یونیورسٹی اور میڈیکل کالج کا قیام بھی ان ہی کے دور حکومت میں ہوا جبکہ مختصر دور حکومت میں مینگل کی حکومت نے بے شمار تعلیمی خدمات سرانجام دیئے۔
ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ ریاست اپنی مظالم و بلوچ قومی استحصال کو چھپانے کے لیے ہمیشہ بلوچ رہنماوں کو زمہ دار ٹہراتی رہی ہے لیکن حقیقت بلکل اس کے برعکس ہے۔
انہوں نے کہا جب بھی کسی نے بھی ریاستی جارحیت کے خلاف آواز بلند کی ہے تو سبھی ریاستی شر کے امتحان سے گزرے ہیں۔
دوسرے بلوچوں کی طرح اکبر بگٹی، خیر بخش مری و عطا ء اللہ مینگل کے خاندانوں پر مظالم اس کی واضح مثالیں ہیں۔ ریاست نے بلوچ قومی حقوق کے جہد کاروں کو بلا تفریق جبر کا نشانہ بنایا ہے تو اس کے لیئے ضروری ہے کہ ہر بلوچ بھی اس ردعمل میں قومی حقوق کی جہد میں اپنا کردار ادا کرکے پر امن قومی جُہد کو توانا کرے۔
انہوں نے کہا ہے کہ بزرگ بلوچ قوم پرست رہنماء عطااللہ کے پہلی برسی پر تنظیم تمام زونوں میں تعزیتی ریفرنسز کا انعقاد کرے گا ۔