بلوچوں پر پاکستانی فوجی ظلم و بربریت اپنی انتہا کو چھو رہی ہے۔ا ین ڈی پی

کوئٹہ ( اسٹاف رپورٹرز سے ) نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے ترجمان نے اپنے جاری بیان میں ریاستی سیکیورٹی اداروں کی جانب سے جبری طور پر گمشدہ کیے گئے لاپتہ افراد کے مارنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے اندر سیکیورٹی اداروں نے اپنی ایک الگ ریاست بنا چکے ہیں۔ انھوں کہاکہ سیکیورٹی اداروں کے ہاں نہ پاکستان کی عدلیہ، اور نہ ہی انسانی حقوق کوئی اہمیت رکھتی ہے، بلکہ وہ جب چاہے عدالت عالیہ سے لے کر ریاست کے تمام اداروں کو جوتے کے نوک پر رکھ کر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کرتے ہیں۔ ترجمان نے مزید کہا کہ بلوچستان میں آتش و آہن کی بارش کئی عرصوں سے یہاں جاری ہے، اس سرزمین کے باسی گزشتہ کئی نسلوں سے آگ اور خون کے مناظر دیکھتے چلےبآ رہے ہیں۔ انھوں نے کہاہے کہ بلوچستان میں آگ اور خون کی ہولی اتنا کھیلا گیاہے کہ ریاست کو چلانے والے خون کے پیاسے ہوگئے ہیں کہ آئے دن بلوچستان کے کسی نہ کسی کونے میں کسی ناحق بلوچ کا خون بہایا جانا انکے بائیں ہاتھ کا کھیل بن چکاہے ۔ انھوں نےکہاہے کہ ریاست اس کے حواری اب خون خوار ی کی سیما پار کر چکے ہیں ، اپنے قید خانوں سے کئی سالوں سے پابند سلاسل جبری لاپتہ افراد کو جعلی مقابلوں میں ھلاک کرکے بڑی ڈیٹائی سے مقابلہ کا نام دے دیتے ہیں جو انتہائی افسوس ناک عمل ہے ۔ ترجمان نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز نے حالیہ زیارت واقعے کو جواز بنا کر 9 سے زائد پہلے سے جبری لاپتہ بلوچ بزرگ اور نوجوانوں کو بے دردی کے ساتھ گولیوں سے چھلنی کرکے ان کی نعشیں پھینک دی ہیں۔ انھوں نے کہاہے کہ اب تک ان میں سے پانچ کی شناخت،شہزاد بلوچ،شمس ساتکزئی، مختیار بلوچ، انجینئر ظہیر بلوچ اور سالم بلوچ کے ناموں سے ہوئی ہے،اور یہ سب ریکارڈ پر موجود ہے کہ ان تمام افراد کو بلوچستان کے مختلف علاقوں سے فورسز خفیہ ایجنسیوں نے جبری لاپتہ کیاتھا ۔ ان کی جبری گمشدگیاں ریکارڈ پر بھی موجود ہیں۔ اہل خانہ کی جانب سے ان کی جبری گمشدگیوں کے خلاف کیے گئے احتجاج بھی ریکارڈ پر موجود ہیں، وہ ان حقائق سے کیسے جان خلاصی کریں گے ریاست کو جواب دینی پڑے گی ۔ ترجمان کہا کہ ہم عالمی انسانی حقوق کے ادارہ اور اقوام متحدہ سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بلوچستان میں ہونے والے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لے کر ریاست پاکستان سے جواب طلب کریں ۔ اسی طرح ہم سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس سے بھی گزارش کرتے ہیں کہ وہ اس مسئلے پر از خود نوٹس لے کر جوڈیشل انکوائری کرکے ملوث اداروں کے ذمہدارلوگوں کو سزا دے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post