بلوچستان کے ضلع پنجگورمیں یونیورسٹی آف مکران میں مالک ترین کی بحیثیت وائس چانسلر تعیناتی کے نوٹیفکیشن کے اجرا کے بعد طلباء کی جانب سے جو احتجاج کا سلسلہ شروع کیاگیا تھا آج بروز اتوارچھٹی روز بھی یونیورسٹی کی بندش اور مین گیٹ پر احتجاجی کیمپ جاری رہا جس میں پنجگور کی مختلف سیاسی جماعتوں کے سرکردہ رہنماؤں سمیت دیگر شخصیات نے کیمپ میں آکر طلباء سے اظہار یکجہتی کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم طلباء کے احتجاج کی حمایت کرتے ہیں اور وی سی چونکہ ایک متنازعہ شخصیت ہیں انہیں کسی بھی صورت مکران یونیورسٹی میں قبول نہیں کریں گے حکومت معاملہ کو سنجیدگی سے لے اور طلباء کے مطالبات کو فوری طور پر منظور کرے تاکہ وہ اپنی تعلیم کی طرف توجہ دیں۔
دوسری جانب پنجگور میں ٹرانسپورٹرز نے کسٹم حکام کے رویئے کے خلاف احتجاج کرکے سی پیک روٹ بلاک کردیا جس کی وجہ سے سینکڑوں گاڑیاں ٹریفک میں پھنس گئے ہیں۔
ٹرانسپورٹرز ذرائع نے میڈیا کو بتایا ہے کہ کسٹم حکام فی بس سے 20000بیس ہزار غیر قانونی طریقے سے بھتہ وصول کررہی ہے جس کی وجہ سے ہمارے کاروبار کے سامنے مشکلات کا سامنا ہے ملک کے ادارے روزگار دینے کے بجائے بھتہ خوری میں سرگرم عمل ہوکر روزگار چھنے کی کوشش کررہے ہیں ہم قانونی آئینی طور پر کام کررہے ہیں لیکن کسٹم حکام کی غیر قانونی طریقے سے دن بدن بھتے کی طلب اور انہیں روز بہ روز بڑھنا عوام کی تذلیل کررہے اس ناانصافی کے خلاف احتجاج جاری ہے حکومت بلوچستان انکے خلاف کارروائی کرے