پاکستان کی دہشت گرد فوج نے نہتے لوگوں کو ھلاک کیاہے عوامی حلقے جبکہ فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے بتایا کہ ضلع شمالی وزیرستان کی تحصیل غلام میں خفیہ اطلاع کی بنیاد پر کی گئی کارروائی کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں 3 مشتبہ افراد مارے گئےربڑ اسٹیمپ سرکاری ذرائع نے بتایا شمالی وزیرستان میں فائرنگ کے تبادلے کے دوران ایک مشتبہ فراد اس وقت مارا گیا
جب افغانستان سے مشتبہ افراد نے کنجیرا اور وارگر چوکیوں کے قریب سرحدی باڑ کو توڑنے کی کوشش کی۔ذرائع نے مزید بتایا کہ مقابلے کے دوران ایک سیکیورٹی اہلکار ثاقب زخمی ہوگیا جسے میرام شاہ ہسپتال منتقل کردیا گیا۔شمالی وزیرستان کے علاقے مداخیل میں ہوئے ایک اور مسلح حملے میں شیرشاہ نامی پولیو ورکر زخمی ہوگیا جسے میرعلی ہسپتال منتقل کیا لیکن ڈاکٹروں نے اسے مزید علاج کے لیے پشاور بھجوادیا۔ذرائع نے بتایا کہ ضلع خیبر کی وادی تیراہ میں پاک افغان سرحد کے قریب ایک فوجی چوکی پر حملے میں 3 فوجی گولیاں لگنے سے زخمی ہوگئے۔سیکیورٹی عہدیداروں کا کہنا تھا کہ تینوں سیکیورٹی اہلکاروں کو قریبی فوجی مرکز صحت منتقل کیا گیا تاہم سیکیورٹی فورسز نے فائرنگ کا جواب دیا تو مشتبہ افرادر فرار ہوگئے۔بعدازاں سرچ آپریشن کے دوران 13 مشتبہ افراد کو تفتیش کے لیے اٹھایا اور نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا۔شمالی وزیرستان کی تحصیل غلام میں خفیہ اطلاع پر کیے گئے آپریشن کے بارے میں ذرائع نے بتایا کہ یہ گنگا خیر کلے علاقے میں خیبرپختونخوا پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) اور فرنٹیئر کور کی انسداد دہشت گردی فورس کی مشترکہ کارروائی تھی جو افغانستان سے مشتبہ افراد کے ایک گروہ کی شمالی وزیرستان میں دراندازی کی اطلاع پر کی گئی۔انہوں نے بتایا کہ مشتبہ افراد نے سیکیورٹی فورسز پر فائرنگ کردی اور فائرنگ کے تبادلے میں 3 مشتبہ افراد مارے گئے جبکہ ان کے ساتھی افغانستان فرار ہوگئے۔سرکاری ذرائع کے مطابق مارے گئے مشتبہ افراد کی شناخت افغانستان کے علاقے کنڑ کے رہائشی سعید اللہ عرف علی ولد محمد سعید، ضلع خیبر کی تحصیل باڑا کے رہائشی ضیا الرحمٰن آفریدی عرف طلحہ ولد عاشق خان اور نوشہرہ کی پبی چوکی دراب کے رہائشی مستقم خان ولد غلام زمان کے نام سے ہوئی۔ذرائع کا کہنا تھا کہ مشتبہ افراد کا تعلق داعش سے بتایا گیا ہے جو افغانستان کے علاقے کنڑ میں ایک خفیہ مقام سے آئے تھے۔سیکیورٹی معاملات سے واقف ایک عہدیدار نے کہا کہ حیرت انگیز طور پر انہوں نے خوست کے راستے شمالی وزیرستان آنے کا انتخاب کیا، ان کا خیال تھا کہ مشتبہ افراد نے یہ راستہ اس لیے چنا کہ وہ پہاڑی علاقے کے راستے سے ناواقف تھے یا ان کا کوئی حملہ کرنے کا منصوبہ تھا۔سرکاری ذرائع کے مطابق مشتبہ افراد کے قبضے سے اسلحہ، گولہ بارود، پاکستانی کرنسی اور دستاویزات بھی قبضے میں لیے گئے ہیں