ہندوستان کے علاقے راجستھان ادے پور میں دو افراد نے منگل کے روز دکان میں گھس کر ایک ٹیلر کے سر کو تن سے جدا کردیا جسکے بعد علاقے میں حالات کشیدہ ہوگئے اور حکام نے ادے پور ضلع میں اگلے 24 گھنٹوں کے لیے انٹرنیٹ سروس عارضی طور پر معطل کر دیا۔
انڈین میڈیا کے مطابق مقتول کی شناخت کنہیا لال سے ہوئی ہے جو پیشے سے درزی تھا۔
ذرائع کے مطابق مذکورہ شخص کو نورپور شرما کی حق میں سوشل میڈیا پرپوسٹ کرنے پر قتل کیا گیا ہے، انڈین صحافتی ذرائع کے مطابق اس نے اس سے قبل پولیس کو بھی اطلاع دی ہے کہ اس کو جان سے مارنے کی دھمکی موصول ہورہے ہیں۔
واقعہ میں ملوث ملزمان کی شناخت محمد ریاض اور غوث محمد کے ناموں سے ہوئی ہے جو دکان میں کپڑے سلائی کروانے کے بہانے پرآئے تھے اور ملزمان نے پورے واقعہ کی ویڈیو بنا کر وائرل بھی کی، اس کے علاوہ دونوں نے ایک اور ویڈیو میں واقعہ کی ذمہ داری بھی قبول کرتے ہوئے انڈین وزیر اعظم نریندر مودی کو دھمکی دی ہے۔
تاہم بعدازاں پولیس نے کاروائی کرتے ہوئے راجسمند کے بھیم تھانہ حدود سے دونوں ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے۔
قتل کے بعد ہنگامہ آرائی کے بعد ادے پور کے کئی علاقوں میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے اور پوری ریاست میں الرٹ جاری کر دیا گیاہے۔
اے ڈی جی (لا اینڈ آرڈر) نے کہا کہ پوری ریاست میں الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔ 600 اضافی پولیس فورس ادے پور بھیجی گئی ہے۔
وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے تمام لوگوں سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔
واقعہ کے بعد یوپی کے تمام اضلاع کی پولیس کو چوکس رہنے کو کہا گیا ہے، اور اگلے ایک ماہ کے لیے تمام اضلاع میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔
جمعیت علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے واقعہ پر ردعمل کا اظہار کیا ہے انہوں نے اس معاملہ کو جائز ٹھہرانے کوانسانیت کے نام پر بدنما داغ اور مذہب اسلام کو بدنام کرنے والا عمل قرار دیا ہے۔
مولانا مدنی نے کہا کہ یہ واقعہ جس کسی بھی شخص کے ذریعہ انجام دیا گیا ہو، ملک کے قانونی نظام کے لیے بڑا چیلنج اورشرمناک ہے۔ انھوں نے کہا کہ چاہے کوئی بھی وجہ ہو، کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کا اختیار نہیں ہے