ایرانی فوج نے اپنے مسلح ڈرونز کے زیرزمین اڈے کی فوٹیج جاری کی ہے لیکن اس کا صحیح مقام نہیں بتایا کہ یہ اڈا کہاں واقع ہے۔
ایران کے سرکاری ٹی وی کا کہنا ہے کہ زگروس پہاڑوں کے وسط میں 100 ڈرون رکھے جا رہے ہیں۔ان میں ابابیل-5 بھی شامل ہے۔اس ڈرون میں قیّم-9 میزائل نصب کیے گئے ہیں اوریہ فضا سے زمین پر مار کرنے والے امریکی ہل فائر کا ایرانی ساختہ ورژن ہے۔
ایرانی فوج کے کمانڈر میجرجنرل عبدالرحیم موسوی نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کے ڈرون خطے میں سب سے طاقتور ہیں۔ ڈرونز کو اپ گریڈ کرنے کی ہماری صلاحیت ناقابل تسخیر ہے۔
ایران کے سرکاری ٹی وی کے نامہ نگار نے بتایا کہ انھوں نے جمعرات کوایران کے مغرب میں واقع شہرکرمانشاہ سے ایک خفیہ زیرزمین ڈرون جگہ پرجانے کے لیے 45 منٹ تک ہیلی کاپٹرپر پرواز کی تھی اور انھیں صرف اس بیس پر پہنچنے پر ہی آنکھوں پربندھی پٹی کھولنے کی اجازت دی گئی تھی۔
ٹی وی فوٹیج میں ایک سرنگ میں میزائلوں سے لیس ڈرونز کی قطاریں دکھائی دے رہی تھیں۔ان کے بارے میں کہا گیا تھا کہ یہ کئی سومیٹر زیرزمین ہے۔
یہ ٹی وی رپورٹ پاسداران انقلاب ایران کے خلیج میں دو یونانی ٹینکروں پرقبضے کے ایک دن بعد سامنے آئی ہے۔پاسداران انقلاب نے یہ کارروائی یونان کی ساحلی حدود میں تیل سے لدے جہاز پر امریکا کے قبضے کے بعد کی ہے۔امریکا ایرانی ٹینکر پر قبضے کے بعد اسے وہاں سے لے جانے کی تیاری کررہا تھا۔
یونانی حکام نے گذشتہ ماہ یورپی یونین کی پابندیوں کی وجہ سے ایرانی پرچم بردارجہاز پیگاس کو ضبط کر لیا تھا۔اس میں روسی عملہ کے 19ارکان سوار تھے۔ بعد ازاں امریکا نے جہاز پر لدے ایرانی تیل ضبط کر لیا تھا۔
بعد ازاں پیگاس کو چھوڑدیا گیا لیکن اس قبضے نے نازک وقت میں کشیدگی کو بھڑکا دیا ہے کیونکہ ایران اور عالمی طاقتیں جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے مذاکرات کررہے تھے اور وہ اس کی بحالی کے لیے کوشاں ہیں لیکن ان کے درمیان بعض متنازع امورطے نہ ہونے کی وجہ سے مذاکرات تعطل کا شکار ہوچکے