پاکستان میں وزیر اعظم عمران کان کیخلاف تحریک عدم اعتماداور ملک کی غیر یقینی سیاسی صورتحال کے پیش نظر ڈیڑھ ارب ڈالر غیر ملکی سرمایہ کاری کا اخراج شروع ہوچکا ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق پہلی مارچ سے 25مارچ تک پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ سے تقریباً چالیس کروڑ روپے غیر ملکی سرمایہ کاری کا اخراج ہوا ہے۔
پاکستان کی سٹاک مارکیٹ گذشتہ کئی ہفتوں سے مندی کے رجحان کا شکار ہے۔ اس میں سرمایہ کاری کرنے والے مقامی اور بیرون ملک پاکستانی مزید سرمایہ کاری سے کترا رہے ہیں تو دوسری جانب غیر ملکی سرمایہ کار بھی مارکیٹ سے پیسہ نکال رہے ہیں۔
متحدہ عرب امارات میں مقیم ایک پاکستانی جو پاکستان سٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کرتے ہیں وہ ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال کے باعث مزید سرمایہ کاری کے بارے میں فی الحال نہیں سوچ رہے۔
انھوں نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’گذشتہ کچھ مہینوں سے میں نے پاکستان کی سٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کو روکا ہوا ہے۔ جو سرمایہ کاری کی تھی وہ سٹاک مارکیٹ میں مندی کے رجحان کی وجہ سے نقصان ظاہر کر رہی ہے جس کی وجہ سے میں اسے بیچ نہیں رہا۔
’تاہم مزید سرمایہ کاری کو میں نے فی الحال روکا ہوا ہے اور حالات کا جائزہ لے رہا ہوں کہ آگے کیا ہوتا ہے۔‘
دوسری جانب پاکستان میں سٹاک مارکیٹ میں ملکی و غیر ملکی ریٹیلر سرمایہ کاروں کی ایک کمپنی میں پورٹ فولیو مینیجر شہریار بٹ کہتے ہیں کہ پاکستان کی مارکیٹ سے غیر ملکی سرمایہ کار نکل رہا ہے۔
انھوں نے کہا ویسے تو بیرونی یا غیر ملکی سرمایہ کار پہلے ہی پاکستان کی سٹاک مارکیٹ میں کم ہو گیا تھا جب پاکستان کو ایمرجنگ مارکیٹ سے فرنٹیر مارکیٹ میں ڈالا گیا اور اس کے بعد گذشتہ کئی ہفتوں سے یہ مزید پاکستان کی سٹاک مارکیٹ سے باہر جا رہا ہے۔
شہریار بٹ کے مطابق موجودہ غیر یقینی صورتحال جلد ختم ہوتی ہے تو اس کا اثر سٹاک مارکیٹ پر بھی پڑے گا اور یہاں غیر ملکی سرمایہ کار واپس آ سکتے ہیں۔
پاکستان کے مرکزی بینک کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق یکم مارچ سے 25 مارچ تک پاکستان کی سٹاک مارکیٹ سے تقریباً چالیس کروڑ روپے غیر ملکی سرمایہ کاری کا اخراج ہوا ہے۔
مارچ کے مہینے میں پاکستان میں سیاسی سرگرمیاں عروج پر ہیں جب پاکستان میں وزیراعظم عمران خان کے خلاف حزبِ اختلاف کی جماعتوں کی جانب سے قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد جمع کروائی گئی۔ تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے بعد ملک میں سیاسی غیر یقینی کی فضا میں اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے معیشت منفی اثرات کے دباؤ کا شکار ہے۔
پاکستان میں سٹاک مارکیٹ مارچ کے مہینے میں اکثر اوقات شدید مندی کے رجحان کا شکار رہی ہے تو دوسری جانب غیر ملکی سرمایہ کاروں کا بھی سٹاک مارکیٹ سے اخراج کافی نمایاں رہا جو مرکزی بینک کے جاری کردہ اعداد و شمار سے ظاہر ہے۔
پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری سٹاک مارکیٹ اور حکومت کی جانب سے جاری کردہ بانڈز میں آتی ہے۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق اس مالی سال میں اب تک ملک سے ڈیڑھ ارب ڈالر کی غیر ملکی سرمایہ کاری کا اخراج ہوا ہے جو سٹاک مارکیٹ اور حکومتی بانڈز میں کی گئی تھی جس میں سے ایک ارب ڈالر کا اخراج سٹاک مارکیٹ سے ہوا۔
صرف مارچ کے مہینے میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے اخراج کا حجم چالیس کروڑ ڈالر کے لگ بھگ رہا۔ اس سال مارچ کے مہینے میں غیر ملکی سرمایہ کاری کا اتنا زیادہ اخراج دو سال کے بعد ریکارڈ کیا گیا ہے۔
مارچ 2020 میں ساٹھ کروڑ ڈالر کا اخراج ہوا تھا جب کورونا وائرس کی وجہ سے سٹاک مارکیٹ کریش کر گئی تھی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کا بے تحاشا اخراج ریکارڈ کیا گیا تھا۔
رواں سال مارچ کے مہینے میں صرف دو کروڑ ڈالر سے کچھ زائد کی غیر ملکی سرمایہ کاری ہوئی ہے۔
پاکستان کی سٹاک مارکیٹ اور حکومتی بانڈز سے غیر ملکی سرمایہ کاری کا اخراج ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب حکومتی بانڈز پر منافع کی شرح بھی پرکشش ہے اور اس کے ساتھ سٹاک مارکیٹ میں حصص کی قیمتیں بھی نچلی سطح پر موجود ہیں تاہم اس کے باوجود سرمایہ کار ان میں سرمایہ کاری کرنے سے گریزاں ہیں۔
شہریار بٹ نے بتایا کہ سٹاک مارکیٹ سے باہر کا سرمایہ کار تو نکل رہا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ بڑے غیر ملکی سرمایہ کار ادارہ جاتی سرمایہ کاری کے طریقہ کار کے ساتھ پاکستان میں سرمایہ کاری کرتے ہیں۔
تاہم وہ اب نہیں آ رہے اور جو موجود تھے وہ بھی پاکستان کی مارکیٹ سے نکل رہے ہیں۔