ایکشن کمیٹی جامعہ بلوچستان کا دھرنا، پولیس کا شرکاء پر تشدد اور لاٹھی چارج

کوئٹہ; جوائنٹ ایکشن کمیٹی یونیورسٹی آف بلوچستان ٹیچرز، آفیسرز اور ایمپلائز ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام جامعہ کے اساتذہ کرام، آفیسران اور ملازمین کو درپیش مسائل جس میں مکمل تنخواہوں کی بروقت ادائیگی بشمول اضافہ شدہ 44فیصد ہاؤس ریکوزیشن، اردلی الاؤنس،یوٹیلٹی الاؤنس،25فیصد ڈسپیریٹی الاؤنس، ہاؤس بلڈنگ ایڈوانس، ریٹائرڈ اساتذہ، آفیسرز اور ملازمین کو پینشنز کی بروقت ادائیگی، بائیومیٹرک حاضری، آفیسرز اور ملازمین کے پروموشن، ٹائم سکیل سمیت دیگر درپیش مسائل کے حل کیلئے آج 34واں روز اور 17ویں رمضان میں بھی اپنے جائز حقوق کے لئے احتجاجی ریلی آرٹس بلاک سے نکالی گئی جو مختلف شعبہ جات اور وائس چانسلر سیکرٹریٹ کے سامنے سے ھوتے ھویسریاب روڈ کی جانب گامزن ہوا ریلی جب جامعہ بلوچستان کے مین گیٹ پر پہنچ گیا تو غیرقانونی طورپرمسلط وائس چانسلرپرو وائس ورخزانہ آفیسر، ر کی ایما پر پولیس نے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے پرامن مظاہرے پر اساتذہ، آفیسرز اور ملازمین پر وحشیانہ تشدد اور لاٹھی چارج کی جس سے کئی اساتذہ کرام، بشمول خواتین اساتذہ، آفیسرز اور ملازمین شدید زخمی ہوئے، اور مظاہرین کو اپنے جائز مطالبات کے لئے احتجاج کرنے نہیں دیا، اس موقع پرمظاہرین نے جامعہ بلوچستان کے مین گیٹ پر احتجاجی دھرنا دیا جس میں ہزاروں اساتذہ، آفیسرز اور ملازمین نے شرکت کی۔ احتجاجی دھرنے سے پروفیسر ڈاکٹر کلیم اللہ بڑیچ، شاہ علی بگٹی، نذیر احمد لہڑی، پروفیسر فرید خان اچکزئی، پروفیسر عبدالباقی جتک، ڈاکٹر عابدہ بلوچ، حافظ عبدالقیوم، محبوب شاہ اور دیگر نے خطاب کیا جبکہ حافظ عبدالمنان نے تلاوت کلام پاک سے جلسے کا آغاز کیا، مقررین نے کہاکہ مہذب معاشرے میں کسی صورت پولیس اساتذہ کرام اور ملازمین پر تشدد اور لاٹھی چارج نہیں کرتی انہوں نے کہا کہ کسی بھی ناخوشگوار واقع کی ذمہ داری جامعہ وائس چانسلر اور اسکی پوری ٹیم پر عائد ہوگی، اج کے اس پرامن احتجاج پر لاٹھی چارج، تشدد یہ ثابت کرتی ہے کہ مسلط وائس چانسلر نے پولیس کو غلط رپورٹ دیکر اساتذہ کرام، آفیسرز اور ملازمین پر رمضان المبارک کی اس بابرکت مہینے میں منصوبہ بندی کے ساتھ تشدد اور لاٹھی چارج کیا۔ مقررین نے صوبائی حکومت اور چانسلر سیکرٹریٹ کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جامعہ بلوچستان کے اساتذہ اور ملازمین پچھلے 34دنوں سے اپنے جائز حقوق کے لئے سراپا احتجاج ہیں لیکن وہ خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کی تمام سرکاری جامعات کیلئے صوبائی اسمبلی میں پیش کردہ تعلیم دشمن بل پر اساتذہ کرام، آفیسرز ملازمین، طلبا وطالبات کی جانب سے قانونی اور جائز اعتراضات کے باوجود صوبائی اسمبلی کی قواعد وضوابط کے برخلاف جلد بازی میں پاس کرکے تعلیم وصوبہ دشمنی کے مرتکب ہوئے ہیں حالانکہ صوبائی حکومت نے اساتذہ، آفیسرز اور ملازمین سے وعدہ کیا تھا کہ وہ ہماری سفارشات کو زیر غور لاکر بل کا حصہ بنانے گے۔ا نھوں مطالبہ کیا کہ جامعات کے اساتذہ، آفیسرز، ملازمین اور طلبا وطالبات خصوصا ممبران صوبائی اسمبلی کی سفارشات کو تسلیم کر کے بل میں شامل کرکے تعلیم وصوبہ دوستی کا ثبوت دیں گے، جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے جامعہ کے تمام اساتذہ، آفیسرز اور ملازمین سے اپیل کیا کہ کل بروز جمعرات کو جامعہ بلوچستان کے ایڈمن بلاک کے تمام آفیسرز اور ملازمین احتجاجی طور پر قلم چھوڑ ہڑتال کرینگے اور جامعہ کے تمام اساتذہ بشمول خواتین اساتذہ، آفیسرز اور ایمپلائز کل آرٹس بلاک سے شروع ھونے والے احتجاجی ریلی اور جامعہ بلوچستان کے مین گیٹ کے سامنے سریاب روڈپر احتجاجی دھرنے میں زیادہ سے زیادہ تعداد میں شرکت کریں۔ اس کے علاوہ صوبائی اور مرکزی حکومت سے جامعہ میں پیش آنے والے واقعے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا اور اس واقع کے ذمہ دار جامعہ کے غیر قانونی طور پر مسلط وائس چانسلر اور انتظامیہ کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے

Post a Comment

Previous Post Next Post