خاران ( نامہ نگار ) خاران بدنام زمانہ انسداد دہشت گردی ادارہ کے کارندوں نے تین بے گناہ نوجوان کو قاسم شہید کی قاتل کرار دینے کیلے حراست میں لے لیا ، گرفتار ی بعد پنجابی ایف سی کمانڈٹ علاقے میں علماء، اکلیتی برادری، بازار پنچائیت اور آل پارٹیز کو ایک پریس کانفرنس کیلئے مجبور کررہا ہے۔ اس شرمناک عمل کا مقصد یہ ہے کہ اس پریس کانفرنس کے ذریعے ان بے گناہ نوجوانوں اور بلوچ قومی تحریک کے خلاف پنجابی فوج و ریاست کا من گھڑت بیانیہ مزید مضبوط ہوجائے۔
خاران علماء برادری، بازار پنچائیت، اکلیتی برادری و آل پارٹیز اس حقیقت کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ مسکان قلات کے نوجوان بے قصور ہیں؛ اگر کوئی بھی نمائندہ یا شخص اس شرمناک اور شیطانی سازش کا حصہ بنا، وہ بذات خود خود کو قومی تحریک کے خلاف پنجابی فوج کے صف میں شمار کریگا۔ نہ صرف یہ بلکہ وہ تین معصوم نوجوانوں کو بھلی کا بکرہ بنانے کیلئے ہمیشہ کیلئے خاران کی مٹی کا مجرم کہلائے گا۔
اور یہ شرمناک عمل کسی بھی آزادی پسند مسلح تنظیم کو ہرگز قبول نہیں ہوگا۔ لہذا اس متعلق تمام مکاتب فکر کے نمائندے ہوش کے ناخن لیں اور اپنی سفید پوشی اور جان و مال کی سلامتی کیلئے اس طرح کے متنازعہ معاملوں میں ہاتھ ڈالنے سے دور رہیں۔
شہید محمد قاسم کیس میں تین بے گناہ نوجوانوں کی گمشدگی، ان پر من گھڑت الزامات، ان سے من پسند بیانات بولوانا اور اس پوری کہانی میں خاران ایف سی، سی ٹی ڈی و خفیہ اداروں کے شیطانی اور غیرانسانی کردار کے متعلق ایک تفصیلی رپورٹ آئندہ دنوں شایع کریں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں بدنام زمانہ سی ٹی ڈی و قابض فورسز نے شہید محمد قاسم کیس میں خانہ پری کیلئے مسکان قلات کے تین بے گناہ نوجوانوں کو حراست میں لیکر حسب روایت ان سے سکرپٹڈ بیانات بولوا کر انہیں شہید قاسم کے قاتل قرار دیا۔
