شال (نامہ نگار ) نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی بلوچستان میں انسانی حقوق کے لیے جدوجہد کرنے والی عظیم شخصیت ماما قدیر بلوچ کی رحلت پر گہرے غم اور صدمے کا اظہار کرتی ہے۔ ماما قدیر بلوچ کی زندگی جذبے اور ثابت قدمی سے عبارت ایک ایسی داستان ہے جو ہر مظلوم کے لیے انصاف کی امید بن گئی ہے۔ ان کی قیادت میں بلوچ قومی تحریک کے کارکنوں اور جبری طور پر لاپتہ افراد کے لواحقین کو آواز ملتی رہی اور وہ اپنے اصولوں پر ہمیشہ قائم رہے۔ ماما قدیر بلوچ نے اپنی زندگی کو بلوچستان میں جبری طور پر لاپتہ افراد کے حقوق کے لیے وقف کیا اور یہ جدوجہد انہوں نے اپنی زندگی کے آخری لمحے تک مستقل مزاجی سے جاری رکھی۔ ان کا طریقۂ کار ہمیشہ پرامن جدوجہد پر مبنی رہا، جس میں احتجاج، بھوک ہڑتالیں، طویل پیدل مارچ اور ہر گمشدہ فرد کے کیس کو دستاویزی شکل میں مختلف اداروں میں جمع کرانا شامل تھا۔ ان کی یہ کاوشیں نہ صرف بلوچستان بلکہ بین الاقوامی سطح پر مظلوم طبقے میں انسانی حقوق، بالخصوص جبری گمشدگی کی صورتحال کو اجاگر کرتی رہیں۔
آج سے قریب سولہ سال قبل فرزانہ مجید کی سربراہی میں جس احتجاجی کیمپ کا آغاز ہوا، اسے تسلسل دے کر ایک منظم اور ادارہ جاتی شکل دی گئی، جس میں ماما قدیر بلوچ کا کردار مرکزی رہا۔ ان کی قیادت میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے طویل احتجاجی مہمات جاری رکھیں اور تاریخی لانگ مارچ کوئٹہ سے کراچی اور کراچی سے اسلام آباد تک منعقد کیا گیا۔ ماما قدیر بلوچ نے زندگی کے اس حصے میں بھی، جب وہ بیمار تھے، کیمپ جاری رکھا اور روزانہ کئی کلومیٹر پیدل چل کریا کسی سے مدد لے کر کیمپ پہنچتے رہے۔ ان کا عزم اور ثابت قدمی آج بھی ہر انسان کے لیے ایک مثال ہے۔
ماما قدیر بلوچ کی شخصیت میں مستقل مزاجی نمایاں تھی۔ وہ مظلوم خاندانوں کے لیے ایک والدانہ اور رہنمائی پر مبنی کردار کی حیثیت رکھتے تھے۔ ان کی سادگی، وفاداری اور قوم کے لیے قربانی کا جذبہ انہیں عوام کے دلوں میں ایک محترم مقام عطا کرتا ہے۔ ان کی زندگی نے یہ ثابت کیا کہ حقیقی قیادت صرف طاقت یا اثر و رسوخ سے نہیں بلکہ انسانی درد کو سمجھنے اور انصاف کے لیے کھڑے ہونے سے بنتی ہے۔
ماما قدیر بلوچ کی قربانی اور جدوجہد رائیگاں نہیں جائے گی۔ ان کے قائم کردہ اصول اور تحریک آنے والی نسلوں کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔ جبری گمشدگیوں کا مسئلہ آج بھی برقرار ہے، اور یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم ان کے نقشِ قدم پر چل کر اس مسئلے کو اجاگر کریں اور انصاف کے حصول کے لیے عملی اقدامات کریں۔ نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی ماما قدیر بلوچ کے لواحقین، تحریکی کارکنان اور بلوچ عوام سے دلی غم اور تعزیت کا اظہار کرتی ہے۔ ماما قدیر بلوچ کی زندگی اور جدوجہد بلوچ قومی تاریخ سمیت عالمی سطح پر انسانی حقوق کی تحریک میں ایک روشن باب ہیں جو انہیں ہمیشہ زندہ رکھے گا