کیچ ( نامہ نگار ) ضلع کے مرکزی شہر تربت سے پاکستانی فورسز کے ہاتھوں حراست میں لیے جانے کے بعد تین افراد کے لاپتہ ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ لاپتہ افراد میں فدائی حملہ آور زرینہ بلوچ کے والد ماسٹر رفیق، اُن کے چچا خدا داد اور منگیتر زبیر شامل ہیں۔
اہلِ خانہ اور مقامی ذرائع کے مطابق، ماسٹر رفیق کو تربت کے علاقے تجابان سے جبکہ خدا داد اور زبیر کو تربت شہر سے حراست میں لیا گیا۔ اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ حراست میں لیے جانے کے بعد سے تاحال ان افراد کے بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کیے گئے ہیں ۔
خضدار سے قابض پاکستانی فورسز کے ہاتھوں ایک بلوچ خاتون کو حراست میں لینے کے بعد جبری لاپتہ ،
ذرائع کے مطابق خاتون کی شناخت فرزانہ بنت محمد بخش زہری کے نام سے ہوئی ہے، جو اس سے قبل بھی بلوچستان سے خواتین کے لاپتہ ہونے کے واقعات سامنے آ چکے ہیں، جن میں ماہ جبین بلوچ اور نسرینہ بلوچ کے کیسز شامل ہیں، جو تاحال بازیاب نہیں ہو سکیں۔ یہ واقعات انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی اور تشویشناک رجحان کی نشاندہی کرتی ہیں۔
علاوہ ازیں بلوچستان کے دارالحکومت شال سے قابض پاکستانی فورسز کے ہاتھوں بلوچی زبان کے نوجوان شاعر
ہلال داد کو فورسز نے گزشتہ رات جبری لاپتہ کردیا ۔ ہلال داد نوجوان ادبی حلقوں میں اپنی شاعری اور سماجی موضوعات پر آواز اٹھانے کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔اور انہوں نے سرگودھا یونیورسٹی کے اکنامکس ڈیپارٹمنٹ سے تعلیم مکمل کی تھی۔
