مانچسٹر 30 دسمبر کو بلوچ خواتین کی اغوانما گرفتاریوں کے خلاف احتجاج کا اعلان۔ ایف بی ایم یوکے برانچ

 


لندن (پریس ریلیز) بلوچستان میں گزشتہ کئی مہینوں سے پاکستانی قابض ریاست اور اس کی عسکری فورسز کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں مسلسل بڑھتی جا رہی ہیں۔ جبری گمشدگیاں، غیر قانونی گرفتاریاں اور ماورائے عدالت اقدامات پہلے ہی بلوچ عوام کی روزمرہ حقیقت بن چکے ہیں، تاہم حالیہ دنوں میں ایک نہایت تشویشناک اور خطرناک رجحان سامنے آیا ہے، جس میں بلوچ خواتین کو اغوا نما گرفتاریوں کے بعد لاپتہ کیا جا رہا ہے۔

صرف پچھلے ایک مہینے کے دوران چھ بلوچ خواتین کو جبری طور پر اٹھا کر لاپتہ کر دیا گیا ہے، جن میں ہانی بلوچ بھی شامل ہیں، جو اس وقت حاملہ ہیں۔ ایک حاملہ خاتون کی جبری گمشدگی نہ صرف انسانی حقوق بلکہ تمام اخلاقی، قانونی اور بین الاقوامی اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ یہ عمل اس بات کا ثبوت ہے کہ ریاستی جبر اب کسی بھی حد کو نہیں مانتا اور عورتوں، بچوں اور کمزور طبقات کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

بلوچ خواتین کو اس طرح نشانہ بنانا ایک نئی مگر انتہائی سفاک حکمتِ عملی کا حصہ ہے، جس کا مقصد پوری بلوچ قوم کو اجتماعی طور پر خوف، دباؤ اور عدم تحفظ کی کیفیت میں مبتلا رکھنا ہے۔ خواتین کو اغوا کر کے یہ پیغام دیا جا رہا ہے کہ اگر بلوچ عوام نے اپنے بنیادی حقوق، آزادی اور انصاف کے لیے آواز بلند کی تو ان کے گھروں، خاندانوں اور عزت و وقار کو بھی محفوظ نہیں رہنے دیا جائے گا۔

یہ محض انفرادی واقعات نہیں بلکہ ایک منظم ریاستی پالیسی کا حصہ ہیں، جس کے ذریعے بلوچ قومی جدوجہد کو کمزور کرنے اور عوام کو خاموش کرانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ بدقسمتی سے عالمی برادری اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے اداروں کی خاموشی اور لاتعلقی نے پاکستانی ریاست کو مزید دیدہ دلیر بنا دیا ہے، جس کے نتیجے میں بلوچستان کے اندر مظالم کی شدت میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

اس احتجاجی مظاہرے کے ذریعے دنیا بھر کے باشعور انسانوں، میڈیا، اقوامِ متحدہ اور تمام بین الاقوامی انسانی حقوق کے اداروں کو یہ پیغام دینا چاہتی ہے کہ بلوچستان میں ہونے والے یہ مظالم نظر انداز نہیں کیے جا سکتے۔ خواتین کی جبری گمشدگیاں ایک سرخ لکیر ہیں، اور اگر آج اس پر خاموشی اختیار کی گئی تو کل یہ ظلم مزید پھیل کر انسانیت کے لیے ایک بڑا سوالیہ نشان بن جائے گا۔

انسانی حقوق کے عالمی اداروں سمیت انصاف و تہذیبی اقدار کے گھن گانے والے تمام ممالک کو چاہئیے کہ پاکستان پر دباؤ بڑھائیں کہ تمام لاپتہ بلوچ خواتین کو فوری طور پر بازیاب کیا جائے، جبری گمشدگیوں کا سلسلہ بند کیا جائے، اور بلوچستان میں انسانی حقوق کی آزادانہ اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کرائی جائیں۔

Post a Comment

Previous Post Next Post