پنجگور(نامہ نگار )گزشتہ دو سے تین سالوں سے بارش نہ ہونے کے باعث پنجگور شدید خشک سالی کی لپیٹ میں آ گیا ہے، جس کے نتیجے میں دریائے رخشاں مکمل خشک ہو چکا ہے جبکہ آبپاشی کے لیے نکالی گئی تمام چھوٹی نہریں بھی بند ہو گئی ہیں۔
طویل خشک سالی نے کاریزات اور عام کنویں بھی لڑکھا دیے ہیں، جس کے باعث شہری پانی کے حصول میں شدید مشکلات سے دوچار ہیں محکمہ پبلک ہیلتھ کے بیشتر واٹر سپلائی سسٹم غیر فعال پڑے ہیں، حالانکہ حکومت ہر سال ان سسٹمز کو فعال کرنے کے لیے کروڑوں روپے جاری کرتی ہے، مگر مقامی لوگوں کے مطابق فنڈز بدعنوانی اور بے ضابطگیوں کی نذر ہو جاتے ہیں۔
عوامی حلقوں نے انکشاف کیا کہ سیاسی جماعتوں اور این جی اوز نے اپنے بااثر افراد کو خصوصی پانی کی فراہمی یقینی بنائی، جس سے زیر زمین پانی کی سطح مزید نیچے چلی گئی اور بقیہ کاریزات بھی خشک ہو گئے۔ ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو پنجگور کے شہری پانی کی قلت کے باعث نقل مکانی پر مجبور ہو جائیں گے۔
