تھر میں جعلی پولیس مقابلے میں نوجوان کی ہلاکت ، مقتول کے ورثا کا نعش کے ہمراہ دھرنا جاری



تھر ( ویب ڈیسک )پاکستان کے صوبہ سندھ کے صحرائی علاقے تھر میں مقامی لوگوں کا لاش سمیت دہرنا جاری ہے۔
مقتول کے بارے میں ورثا کا دعویٰ ہے کہ انھیں پولیس نے ہلاک کیا ہے جبکہ ایس ایچ او ڈیپلو سمیت چار اہلکاروں کو معطل کردیا گیا ہے۔
بدھ کی شام ڈیپلو بدین روڈ پر ایک سفید رنگ کی گاڑی میں سے گولی لگی لاش ملی جس کو ڈیپلو ہسپتال پہنچایا گیا۔
صحافی کھاٹاؤ جانی کے مطابق کار پر دس سے گیارہ گولیوں کے نشانات موجود ہیں۔ مقتول کی شناخت رمضان کھوسو کے نام سے ہوئی جو بدتن کے شہر کڈھن کے رہائشی اور دکاندار تھے۔
اب تک اس معاملے میں ایس ایچ او ڈیپلو سمیت پانچ اہلکاروں پر قتل کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے تاہم مقتولین کے ورثا کا کہنا ہے کہ جب تک ملزمان گرفتار نہیں ہوں گے دھرنا ختم نہیں ہوگا۔
واضح رہے کہ مقتول کے بھائی عبدالسلام اور دیگر کا مطالبہ تھا کہ پولیس پر مقدمہ درج کیا جائے۔
ان کے مطابق پولیس حکام کہہ رہے ہیں کہ ایس ایچ او کے علاوہ دیگر اہلکاروں کے خلاف اگر وہ چاہیں تو مقدمہ درج ہوسکتا ہے لیکن انھوں نے اس کو مسترد کیا ہے اور کہا کہ تمام مبینہ ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔
مقتول کے بھائی غلام اصغر کھوسو کا کہنا ہے کہ ’ان کا بھائی ڈیپلو سے واپس آرہا تھا کہ پولیس نے بدھ کی شام اس کا پیچھا کیا اور گاڑی نے روکنے پر فائرنگ کی اور جب دیکھا کہ وہ ہلاک ہوگیا ہے تو لاش چھوڑ کر فرار ہوگئے۔
ڈیپلو تھانے پر رمضان کھوسو پر گٹکے فروشی کا مقدمہ درج تھا جس میں انھیں گرفتار کیا گیا تھا اور حال ہی میں وہ عدالت سے ضمانت پر رہا ہوکر آئے تھے۔
مقتول کی لاش سمیت تھر کول ایریا میں دہرنا دیا گیا جس میں مقامی لوگوں کی بھی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔
اس دھرنے کی وجہ سے مٹھی سے کراچی، بدین اور دیگر شہروں کو جانے والی ٹریفک معطل ہوگئی ہے۔
سند ھ کے وزیر ارباب لطف اللہ سے بھی لواحقین نے ملاقات کی۔ صوبائی وزیر نے انھیں یقین دہانی کرائی کہ جس بھی پولیس افسر پر ان کا اعتماد ہوگا اس سے انکوائری کرائی جائے گی۔

Post a Comment

Previous Post Next Post