تربت( ویب ڈیسک) سنگانی سر میں قتل ہونے والے مستی خان مبارکی کی فیملی نے کالعدم تنظیم سے اپیل کی ہے کہ اس نے مستی خان مبارکی پر جو الزامات عائد کئے ہیں ان کے ثبوت وشواہد پیش کرے، کالعدم تنظیم کے الزامات کو مسترد کرتے ہیں، تنظیم اپنی عدالت کا انصاف دکھائے، یکطرفہ طورپر مستی خان مبارکی کو مجرم ٹھہراکر قتل کردیا گیا۔
7ستمبر 2025ء کو سنگانی سر میں فائرنگ کے واقعہ میں قتل ہونے والے مستی خان مبارکی کے بھائی مہران مبارکی اور ان کی بہن نے تربت پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ 7ستمبر 2025ء کو مسلح ملزمان نے مستی خان مبارکی کو ایک ساتھی سمیت بیٹھک پر حملہ کرکے شہید کردیا اور بیٹھک میں لاٹری کی غرض سے رکھے گئے گاڑیوں کو بھی نذرآتش کردیا گیا، اگلے روز کالعدم تنظیم نے اس واقعہ کو قبول کرتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ مستی خان خفیہ اداروں کا کارندہ تھا اور جس وقت اس پر حملہ کیاگیا اس وقت ایک خفیہ ادارے کی میٹنگ چل رہی تھی، ہم فیملی ممبران اس الزام کو یکسرمسترد کرتے ہیں، حملہ کے وقت کسی قسم کی کوئی میٹنگ نہیں چل رہی تھی بلکہ میرا بھائی اپنی لاٹری اسکیم کی تیاریوں کے حوالے سے سرگرمیوں میں مصروف تھے، ہمارے بھائی یاہمارے فیملی کا کسی بھی سرکاری ادارے سے کوئی وابستگی اورتعلق نہیں رہی ہے، ہمارے بھائی کومحض ضد، حسد اور عناد کی بناء پر نشانہ بنایا گیا ہے میرا بھائی بے گناہ اوربے قصور تھا اگر اس کا کوئی جرم تھا تو تنظیم نے براہ راست انہیں یا خاندان کو کوئی انتباہ یانوٹس کیوں نہیں دیا۔
تنظیم اپنے من گھڑت الزامات کی وضاحت کرتے ہوئے ثبوت پیش کرے کیونکہ ہم اپنے بھائی کے کردار سے مطمئن تھے وہ ایک ذمہ دار شہری،مہربان اور رحمدل انسان تھے، تنظیم خود کو ذمہ دار تنظیم کہتی ہے اس لئے ذمہ داری کامظاہرہ کرتے ہوئے ثابت کرے کہ مستی خان نے کونسا جرم کیا تھا، جو لوگ مستی خان کی شہادت کے سازش میں ملوث رہے ہیں تنظیم ان کے خلاف انکوائری کرے اور اپنی عدالت میں مقدمہ چلاکر ہمیں انصاف فراہم کرے۔
انہوں نے 2بے گناہ افراد کے کے واقعہ پر انسانی حقوق کے علمبرداروں، سیاسی وسماجی تنظیموں اور سول سوسائٹی کی خاموشی پر حیرت کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ اسی رویہ کی وجہ سے امن دشمن عناصر کو شہہ مل رہی ہے، پریس کانفرنس میں مقتول کے والد منیر مبارکی، والدہ ودیگر فیملی ممبران موجودتھے۔