خضدار ( پریس ریلیز )بلوچ راجی آجوئی سنگر (براس) کے ترجمان بلوچ خان نے میڈیا کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ براس کے زیرِ کنٹرول خضدار کے علاقے زہری میں قابض پاکستانی فوج نے جارحیت کی غرض سے پیش قدمی کی، جس کے نتیجے میں شدید جھڑپوں کا آغاز ہوا۔ ان جھڑپوں میں قابض فوج کے درجنوں اہلکار ہلاک ہوئے جبکہ بلوچ راجی آجوئی سنگر (براس) کے چھ سرمچار وطن کے دفاع میں جامِ شہادت نوش کر گئے۔
انہوں نے کہا کہ شہید ساتھیوں میں سنگت حافظ محمد عمر بلوچ اور سنگت عبدالعزیز بلوچ 26 ستمبر کو، جبکہ سنگت ثناء اللہ بلوچ، سنگت عبدالعزیز بلوچ، سنگت راشد احمد بلوچ اور سنگت فیاض بلوچ 30 ستمبر کو شہید ہوئے۔
ترجمان نے کہا کہ شہید سنگت حافظ محمد عمر بلوچ عرف جانان ولد نوراللہ کا تعلق کوئٹہ سے تھا۔ آپ دو سال قبل بلوچ لبریشن آرمی سے منسلک ہوئے۔ حافظ عمر بلوچ نے دورانِ تعلیم ہی سیاسی شعور حاصل کیا اور ریاستی مظالم کے خلاف مزاحمت کا راستہ اپنایا۔ بعد ازاں بی ایل اے میں شمولیت کے بعد عسکری تربیت حاصل کی اور متعدد کارروائیوں میں قیادت کا کردار ادا کیا۔ آپ اپنی نظریاتی پختگی، تنظیمی نظم و ضبط اور بے خوف مزاج کی وجہ سے ساتھیوں میں منفرد مقام رکھتے تھے۔ آپ کی سوچ کا محور ایک آزاد، خودمختار اور باوقار بلوچستان کا قیام تھا، جس کے لیے آپ نے اپنی زندگی قربان کی۔
انہوں نے کہا کہ شہید سنگت عبدالعزیز بلوچ عرف کلیم اللہ ولد پیر محمد کا تعلق قلات کے علاقے کھڈی سے تھا۔ وہ پانچ ماہ قبل بلوچ لبریشن آرمی سے وابستہ ہوئے۔ اگرچہ آپ کا عسکری سفر مختصر رہا، لیکن آپ نے اپنے عزم و جرات سے ثابت کیا کہ آزادی کی جدوجہد عمر یا تجربے کی محتاج نہیں۔ کلیم اللہ اپنے ساتھیوں میں نرم گفتار، بااخلاق اور پرعزم نوجوان کے طور پر جانے جاتے تھے، جبکہ میدانِ جنگ میں وہ دلیری، نظم و ضبط اور غیر معمولی ثابت قدمی کی مثال بن گئے۔
ترجمان نے کہا کہ شہید سنگت ثناء اللہ بلوچ عرف بٹے خان ولد پیر ولی بھٹار کا تعلق زہری سے تھا۔ آپ چار ماہ قبل بلوچ لبریشن آرمی میں شامل ہوئے۔ کم عرصے میں اپنی ذہانت، جذبے اور عسکری مہارت سے نمایاں مقام حاصل کیا۔ بطور شہری گوریلا آپ نے دشمن کی نقل و حرکت کی نگرانی، اطلاعاتی نیٹ ورک اور زمینی دفاع میں کلیدی کردار ادا کیا۔ اپنی آخری سانس تک آپ نے اپنے وطن کے دفاع میں دشمن کا مقابلہ بہادری سے کیا۔
انہوں نے کہا کہ شہید سنگت عبدالعزیز بلوچ عرف محمد ابراہیم ولد عبدالحکیم کا تعلق بھی کھڈی، قلات سے تھا۔ وہ مزاحمتی سیاست کے سرگرم کارکن تھے جنہوں نے بلوچ نوجوانوں کے اندر سیاسی شعور اور قومی آگاہی پیدا کرنے کے لیے خفیہ تنظیمی کام کیا۔ بعد ازاں بلوچ لبریشن آرمی میں شمولیت کے بعد آپ نے فیلڈ آپریشنز میں فعال کردار ادا کیا۔ آپ نظم، بردباری اور نظریاتی استقامت کے پیکر سمجھے جاتے تھے، جنہوں نے جدوجہد کو فکری بنیاد فراہم کی۔
ترجمان نے کہا کہ شہید سنگت راشد احمد زہری عرف جمال خان ولد محمد اشرف زہری کا تعلق نورگامہ زہری سے تھا۔ محض انیس برس کی عمر میں آپ نے آزادی کی راہ کا انتخاب کیا اور تین ماہ قبل بلوچ لبریشن آرمی کے صفوں میں شامل ہوئے۔ کم عمری کے باوجود آپ نے اپنی شجاعت، اور عزم سے یہ ثابت کیا کہ آزادی کی تڑپ ایمان کی علامت ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہید سنگت فیاض جتک عرف شاہویز ولد فضل جتک کا تعلق زہری سے تھا۔ آپ رواں سال جنوری میں بلوچستان لبریشن فرنٹ سے منسلک ہوئے۔ آپ نظم، خاموشی اور ثابت قدمی کے پیکر تھے، جنہوں نے محاذ پر ہمیشہ ذمہ داری اور قربانی کا مظاہرہ کیا۔ آپ کا یقین تھا کہ قومی آزادی قربانی کے بغیر ممکن نہیں، اور آپ نے اس یقین کو اپنے خون سے سچ ثابت کیا۔
ترجمان نے کہا کہ زہری کی یہ جھڑپیں بلوچستان میں جاری مزاحمتی تحریک کے اُس تسلسل کی غماز ہیں جو قابض ریاستی جبر کے باوجود کمزور نہیں ہوئی بلکہ ہر شہادت کے بعد مزید منظم، منسجم اور نظریاتی طور پر پختہ ہوئی ہے۔ زہری کے شہداء کا خون بلوچ قومی آزادی کی جدوجہد میں ایک اور سنگِ میل ہے، جو اس تحریک کو نئی سمت، نیا حوصلہ اور نئی تاریخ دے رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ راجی آجوئی سنگر (براس) اس موقع پر اس عہد کا اعادہ کرتا ہے کہ تمام اتحادی محاذ، بلوچ لبریشن آرمی، بلوچستان لبریشن فرنٹ، بلوچ ریپبلکن گارڈ اور سندھو دیش ریولوشنری آرمی ثانوی اختلافات سے بالاتر ہو کر قومی آزادی کے ایک ہی پرچم تلے منظم رہیں گے۔ براس اتحاد نہ صرف عسکری محاذ بلکہ سیاسی و تنظیمی سطح پر بھی بلوچ قوم کی اجتماعی وحدت کی علامت ہے، جو دشمن کی تمام سازشوں کے باوجود قائم و دائم رہے گا۔