کیچ ( نامہ نگار )
بلوچستان کے علاقے مند میں جبری لاپتہ نوجوانوں کے اہل خانہ کے جاری احتجاجی دھرنے چوتھے روز بھی جاری رہا، اہل خانہ کے مطابق، 23 اکتوبر کو سہ پہر تین بجے پاکستانی فوج، ایف سی اور ریاستی اداروں نے ان کے گھر پر چھاپہ مارا، جس کے دوران فہد ولد عثمان، ہارون ولد محمد جان اور حمود ولد محمد جان کو حراست میں لے کر جبری لاپتہ کردیا۔ اہل خانہ نے بتایا کہ نوجوانوں کی گمشدگی کے بارے میں انہیں کوئی اطلاع نہیں دی جا رہی۔
دو دن قبل انتظامیہ نے اہل خانہ سے رابطہ کیا اور ان کے احتجاجی مطالبات سنے تاہم کوئی پیش رفت سامنے نہیں آیا، اہل خانہ نے واضح کیا کہ جب تک ہمارے پیارے رہا نہیں کیے جاتے، ان کا احتجاج جاری رہے گا اور سڑکیں مکمل طور پر بند رہیں گی۔ انتظامیہ نے اہل خانہ کو 10 دن کی مہلت دی ہے اور کہا ہے کہ اس دوران نوجوانوں کو رہا کیا جائے گا. پریس کانفرنس کے دوران اہل خانہ نے کہا: “جب تک ہمارے بچے رہا نہیں کیے جاتے، ہمارا احتجاج جاری رہے گا اور سڑکیں مکمل طور پر بند رہیں گی۔”
مزید برآں، لاپتہ نوجوانوں کے اہل خانہ نے پورے مند کے بازار کو بند کرنے کا اعلان کیا ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ بلوچ عوام اس اقدام کی حمایت کریں گے۔
