مقبوضہ بلوچستان میں فورسز کی درندگی اور دیگر علاقائی خبریں آج کی بلیٹن میں شامل ہیں

 

https://youtu.be/nb2HBPBy44Y?si=4cbwg3UYjVjYaKSM

چلتن اور بلیدہ فوج نے  ڈرون حملوں۔ میں 18 افراد کو ھلاک کرنے کا دعوی کردیا ، فوج نے تصدیق کردی، پکنک منانے والے9 نوجوان زخمی ہوگئے ہیں  علاقہ مکین

پنجگور پاکستانی قابض فورسز کی حراست میں تشدد کا شکار بلوچ  جان بحق
پنجگورتربت  قابض ریاستی فورسز نے 5 افراد کو جبری لاپتہ کردیا

قابض ریاست کی انتقامی کارروائی کو قانونی رنگ دینے کی کوشش ۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماؤں کا جیل میں ٹرائل جاری

براہوی زبان کے معروف شاعر اسحاق سوز سماﻻنی انتقال کرگئے

تربت بساک کا مرکزی کونسل سیشن اختتام پزیر  اُزیر بلوچ چیئرمین پیرجان سیکٹری جنرل  منتخب ہوگئے

ڈیرہ مراد جمالی ایس ایس پی ہائی وے پولیس کے گیٹ کے قریب نامعلوم افراد نے دستی بم پھینک کر فرار ہوگئے۔۔۔

حب ساکران میں معدنیات نکالنے والی کمپنی کے بھاری مشینری کو مسلح افراد نے جلادیا

،منگچر، ڈیرہ بگٹی ،دالبندی اور تربت میں نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے  لیویز اہلکار سمیت 5 افراد قتل ایک اہلکار سمیت 4 زخمی 

سوئی ٹو ڈیرہ بگٹی روڈ پر ٹریکٹر ٹرالی حادثے کا شکار ہوگیا،پانچ افراد موقع پر جاں بحق ہو گئے۔
جاں بحق ہونے والے تمام افراد کا تعلق شمبانی ٹکر سے بتایا جارہا ہے۔

تربت کیچ ندی سے ایک نامعلوم شخص کی لاش برآمد

پنجگور سوراب دو بچے روڈ حادثات کے شکار

سوراب باراتیوں کی گاڑی الٹ جانے سے 25افرا زخمی 5 کی حالت ناک

خضدار فیسٹیول میں بلوچ روایات کے خلاف اقدامات تنقید کی زد میں

شال
پاکستانی فوج کے ترجمان (آئی ایس پی آر) نے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں دو علیحدہ آپریشنز کے دوران 18 مسلح افراد کو مارنے کا دعویٰ کیا ہے۔ تاہم ذرائع کے مطابق، کوئٹہ کے چلتن پہاڑی علاقے میں نشانہ بنائے گئے تمام افراد نوجوان طالبعلم تھے جو پکنک منانے گئے تھے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق، 28 اور 29 اکتوبر کو چلتن پہاڑی علاقے میں عسکریت پسندوں کی موجودگی کی اطلاع پر انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیا گیا، جس میں شدید فائرنگ کے تبادلے کے بعد 14 عسکریت پسند ہلاک ہوئے۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ ان میں سے نو نوجوان زخمی ہیں، جن میں جہانزیب محمد شہی، عمران سمالانی، مقبول احمد، زاہد، منظور احمد، دولت خان، ارباب، رفیق لہڑی اور واجد علی شامل ہیں۔ یہ نوجوان پہاڑی علاقے میں پکنک منانے گئے تھے جنہیں نشانہ بنایا گیا۔
اسی طرح، ضلع کیچ کے علاقے بلیدہ میں بھی ایک کارروائی  میں پاکستانی فورسز نے چار مسلح افراد کو مارنے اور ان  کا ٹھکانہ تباہ کیا اور اسلحہ، گولہ بارود اور دھماکہ خیز مواد برآمد کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ آئی ایس پی آر نے مارے جانے والے افراد کی شناخت یا تنظیمی وابستگی ظاہر نہیں کی، اور ماضی میں ایسی متعدد کارروائیاں بعد میں متنازع یا جعلی ثابت ہو چکی ہیں، جن میں مارے جانے والے افراد پہلے سے جبری لاپتہ افراد تھے۔

دوسری جانب علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ چلتن کے پہاڑوں میں ڈرون حملے سے پکنک منانے والے 9 نوجوان زخمی ہوگئے ہیں، جن میں جہانزیب محمدشہی، عمران سمالانی، مقبول احمد، زاہد، منظور احمد، دولت خان، ارباب، رفیق لہڑی اور واجد علی شامل ہیں۔

مقبوضہ بلوچستان کے ضلع پنجگور میں ایک بلوچ نوجوان لڑکی، جو پاکستانی قابض فورسز کی حراست میں بدترین تشدد اور مبینہ جنسی زیادتی کا نشانہ بنی تھی، علاج کے دوران چل بسی ۔

بیان کے مطابق، 28 اکتوبر 2025 کی شب ریاستی فوج اور اس کے نام نہاد "ڈیتھ اسکواڈ" کے اہلکاروں نے پنجی، پنجگور میں شفیع محمد کے گھر پر حملہ کیا، اہلِ خانہ کو تشدد کا نشانہ بنایا اور اس کی بیوی اور بیٹی کو اسلحے کے زور پر اغوا کرلیا۔

اگلی صبح، نازیہ شفیع کو نیم مردہ حالت میں مدنی ہسپتال پنجگور کے سامنے پھینک دیا گیا، جہاں وہ چند لمحوں بعد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسی ۔

مقامی صحافیوں اور سماجی کارکنوں نے بتایا ہے کہ متوفیہ کا نام نازیہ بلوچ اور اس کی والدہ کا نام پری ہے، جو ماشکیل کی رہائشی تھیں اور روزگار کے سلسلے میں پنجگور آئی ہوئی تھیں۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی (BYC) نے اس واقعے کو بلوچ خواتین کی عزت و وقار پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ واقعہ بلوچ قومی شناخت اور حرمت پر حملوں کے تسلسل  ہے۔

پنجگور چتکان میں قابض ریاستی فورسز نے تین افراد کو حراست میں لیکر جبری لاپتہ کردیا گیا۔
تینوں افراد کی شناخت زمیر ولد نورالحق حمزہ ولد محمد عالم اور شاہ حسین ولد شفی جان ساکن تسپ کے ناموں  سے ہوا ہے ۔

تمپ کونشکلات سے قابض پاکستانی فورسز نے دو بلوچ نوجوانوں کو لاپتہ کردیا

ضلع کیچ  تمپ کے علاقے کونشکلات میں پاکستانی فوج نے رات کے وقت گھروں پر چھاپے مارے۔ اس کارروائی کے دوران دو نوجوانوں کو حراست میں لے لیا گیا نوجوانوں کی شناخت حارث ولد حاجی بابو اور مومن ولد ماما باہڑ کے طور پر ہوا ہے۔
خاندانوں کے مطابق ان کی گرفتاری کے بعد سے ان کے بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کیے  گئے ہیں اور انہوں نے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

شال انسدادِ دہشتگردی عدالت نمبر 1 (ATC-1) میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے گرفتار رہنماؤں  ڈاکٹر مہرنگ بلوچ، بیبگر بلوچ، شاہجی بلوچ، گلزادی بلوچ اور بیبو بلوچ  کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت ہوئی۔
عدالت میں 9 جعلی ایف آئی آرز کے حوالے سے دلائل دیے گئے، جنہیں عدالت نے نوٹ کرتے ہوئے فیصلہ 6 نومبر تک مؤخر کر دیا۔

یہ رہنما گزشتہ سات ماہ سے جیل میں قید ہیں۔ انہیں ابتدائی تین ماہ تک غیر قانونی طور پر قانون 3MPO کے تحت حراست میں رکھا گیا، اور بعد ازاں جعلی مقدمات اور من گھڑت ایف آئی آرز کے ذریعے مسلسل قید رکھا جا رہا ہے۔
یہ عمل نہ صرف انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے بلکہ سیاسی انتقام اور ریاستی جبر کی واضح مثال ہے۔

کراچی  براہوی زبان کے معروف شاعر، ادیب اور محقق اسحاق سوز سماﻻنی کراچی کے ایک نجی اسپتال میں انتقال کر گئے مرحوم طویل علالت کے بعد خالقِ حقیقی سے جا ملے۔
اسحاق سوز سماﻻنی کا شمار براہوی ادب کے اُن نمایاں شعرا میں ہوتا تھا جنہوں نے اپنی شاعری کے ذریعے براہوی زبان و ادب کی خدمت میں گراں قدر کردار ادا کیا ان کی تخلیقات نے نہ صرف براہوی زبان کے قاریوں کو متاثر کیا بلکہ دیگر زبانوں کے ادب دوست حلقوں میں بھی پذیرائی حاصل کی۔
اہلِ خانہ کے مطابق مرحوم کچھ عرصے سے علیل تھے اور کراچی کے ایک نجی اسپتال میں زیرِ علاج تھے، جہاں وہ  انتقال کر گئے۔
ادبی حلقوں نے اسحاق سوز سماﻻنی کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے براہوی ادبی  کے اراکین نے کہا کہ مرحوم کی وفات سے براہوی ادب ایک مخلص اور کہنہ مشق شاعر سے محروم ہوگیا ہے۔

منگچر کلی گوہر خان   میں فائرنگ کا تبادلہ فائرنگ کے  دوران ایک شخص جاں بحق اور دو شدید زخمی ہو گئے۔۔۔جاں بحق ہونے والے شخص کی شناخت طیب کلوہی کے نام سے ہوا ہے۔۔۔زخمیوں کی حالت* *تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ مقامی ذرائع کے مطابق  فائرنگ کا تبادلہ کافی دیر تک جاری رہا۔

دالبندین نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے ڈگری کالج دالبندین کے پروفیسر محمد اشرف محمد حسنی کے چھوٹے بھائی علی مردان جاں بحق ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق واقعہ کلی ملک رسول بخش سمالانی کے قریب پیش آیا، جہاں مسلح افراد نے علی مردان پر اندھا دھند فائرنگ کی۔ انہیں چار گولیاں لگیں، جس کے باعث وہ شدید زخمی حالت میں پرنس فہد اسپتال دالبندین منتقل کیے گئے، تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہو گئے۔

ضلع ڈیرہ بگٹی کے علاقے ٹلی مٹ میں  نامعلوم حملہ آوروں لیویز اہلکاروں پر اندھا دھند فائرنگ کردی فائرنگ کے نتیجے میں محمد حسین مریٹہ موقع پر ہی ھلاک  جبکہ ان کے ساتھی جمیل شیخ شدید زخمی ہو گیا

تربت کے علاقے میری میں نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے نجیب ولد یعقوب سکنہ میری موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔
عینی شاہدین کے مطابق واقعہ اُس وقت پیش آیا جب ایک کرولا گاڑی میں سوار مسلح شخص نے نجیب پر فائرنگ کی اور موقع سے فرار ہوگیا۔ اطلاع ملتے ہی پولیس موقع پر پہنچ کر لاش کو ٹیچنگ اسپتال تربت منتقل کردیا جہاں ضروری کارروائی کے بعد لاش ورثاء کے حوالے کردی گئی۔
دوسرا واقع بلیدہ کے علاقے میناز میں پیش آیا جہاں نامعلوم مسلح  موٹر سائیکل سوار حملہ آوروں نے فائرنگ کرکے علی ولد سعید نامی شخص کو قتل کردیا اور موقع سے فرار ہوگئے واقعے کی وجوہات تاحال معلوم نہیں ہوسکے ہیں

خضدار فیسٹیول میں بلوچ روایات کے خلاف اقدامات تنقید کی زد میں ہیں.
کلچرل فیسٹیول کے نام پر سرکاری سطح پر سکولوں کو حکم دیا گیا ہے کہ اس میں لازمی شرکت کریں.
یاد رہے کہ کتب میلوں پر جو طلباء کی طرف سے منعقد کی جاتی ہیں ان پر خضدار سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں میں پابندی لگائی گئی ہے.

سوراب میں غنی مکران پٹرولیم نزد مین چوک آر سی ڈی روڈ پر ایک المناک حادثہ پیش آیا، جہاں کوچ کی ٹکر سے 10 سالہ معصوم بچی زر گل دختر اللہ گل قوم اچکزئی جاں بحق ہو گئی۔

پنجگور اسکول وین کی چھت سے گرکر زخمی ہونے والا بچہ صغیر احمد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا 

Post a Comment

Previous Post Next Post