شال(ویب ڈیسک ) آج انسدادِ دہشتگردی عدالت نمبر 1 (ATC-1) میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے گرفتار رہنماؤں ڈاکٹر مہرنگ بلوچ، بیبگر بلوچ، شاہجی بلوچ، گلزادی بلوچ اور بیبو بلوچ کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت ہوئی۔
عدالت میں 9 جعلی ایف آئی آرز کے حوالے سے دلائل دیے گئے، جنہیں عدالت نے نوٹ کرتے ہوئے فیصلہ 6 نومبر تک مؤخر کر دیا۔
یہ رہنما گزشتہ سات ماہ سے جیل میں قید ہیں۔ انہیں ابتدائی تین ماہ تک غیر قانونی طور پر قانون 3MPO کے تحت حراست میں رکھا گیا، اور بعد ازاں جعلی مقدمات اور من گھڑت ایف آئی آرز کے ذریعے مسلسل قید رکھا جا رہا ہے۔
یہ عمل نہ صرف انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے بلکہ سیاسی انتقام اور ریاستی جبر کی واضح مثال ہے۔
رپورٹس کے مطابق، سیاسی نوعیت کے یہ مقدمات انسدادِ دہشتگردی عدالتوں میں چلائے جا رہے ہیں تاکہ قانونی تقاضوں کو توڑا جائے اور بلوچ عوام کی جمہوری جدوجہد کو دبایا جا سکے۔
حکومت مختلف تاخیری حربے استعمال کر رہی ہے کبھی عارضی گرفتاریوں کے ذریعے، کبھی جج کی تبدیلی سے، اور اب جیل کے اندر عدالتیں قائم کر کے مقدمات کو طول دیا جا رہا ہے۔
بلوچ ہمبستگی کمیٹی ہمیشہ سے ظلم، ناانصافی اور جبری گمشدگیوں کے خلاف آواز بلند کرتی آئی ہے۔
تنظیم کا کہنا ہے کہ وہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے،
اور سیاسی و جمہوری ذرائع سے ہر قسم کے جبر کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔
