خاران محمد قاسم شہادت کیس پر تاحال کوئی نتیجہ خیز پیش رفت نہیں،علماء و آل پارٹیز کی جانب سے ریلی کا اعلان

 


خاران ( نامہ نگار )خاران   محمد قاسم شہادت کیس پر تاحال کوئی نتیجہ خیز پیش رفت نہیں،علماء و آل پارٹیز کی جانب سے ریلی کا اعلان، عوام کنفیوژن کا شکار ہے۔
ایک اطلاع کے مطابق خاران میں جس روز محمد قاسم کو شہید کیا گیا تھا، اس روز مسلح افراد نے جس جی ایل آئی گاڑی کو راستے سے روک کر ساتھ لے گئے تھے، وہ آج زاروزئی کے مقام سے برآمد ہوا ہے۔
اس کے علاوہ پولیس کے پاس تاحال کوئی کارآمد سراغ نہیں ہے کہ جس سے یہ معلوم ہوسکے کہ اس واقعے کے پیچھے کن عناصر کا ہاتھ تھا۔
اس کے چلتے خاران میں واقعے کو لیکر مختلف باتیں اور تجزیے ہورہے ہیں۔ اکثر لوگوں کا یہ ماننا ہے کہ اس واقعے کہ پیچھے ان ریاستی حمایت یافتہ عناصر کا ہاتھ ہے جن کی نیندیں شہید محمد قاسم نے حرام کر رکھی تھیں۔ ان میں ڈیتھ سکواڈ سے لیکر خفیہ اداروں کے حمایت یافتہ منشیات فروش، چور و ڈاکو شامل ہیں۔
ایک اہم بات جو اس تبصرے کو تقویت دیتا ہے وہ یہ کہ جب شہید محمد قاسم نے خاران میں جیولرز و دیگر تاجروں کے دکانیں لوٹنے والے عناصر کے خلاف کاروائی کرکے چھاپے مارے اور متعدد کو گرفتار کیا، تو اس وقت ایف سی کرنل کی جانب سے کھلے عام شہید قاسم کو دھمکی دی گئی تھی کہ وہ ان کو چھوڑ دے وگرنہ آپ کا انجام خراب ہوگا۔ اس بات سے کافی حد تک یہ ثابت ہوتا ہے کہ محمد قاسم کی شہادت کے پیچھے برائے راست ایف سی یا انٹیلیجنس اداروں کی سازش ہوسکتی ہے۔
شہید محمد قاسم نے خاران میں ایک ایسا ماحول قائم کررکھا تھا کہ جس کی وجہ سے ڈیتھ سکواڈ سے لیکر خفیہ اداروں، ایف سی، حتہ کہ پولیس و انتظامیہ میں موجود کٹھ پتلی افسران ان سے شدید تنگ تھے۔
ان تمام دھمکیوں اور پریشر کے باوجود شہید قاسم نے آخری سانس تک اپنے ضمیر کا سودہ نہیں کیا اور خاران کے عوام اور مٹی سے مخلص رہا۔
شہید قاسم کے جانے کے بعد اس وقت خاران مکمل طور پر ڈیتھ سکواڈ و جرائم پیشہ عناصر کے کنٹرول میں ہے، کیونکہ شہید محمد قاسم واحد سرکاری افسر تھے جو سرکار سے زیادہ عوام اور اپنے قوم و زمین کے حق میں ان کے خلاف ایک سیسہ پلائی دیوار کی مانند تھے۔ اور اب یہ ظاہر ہورہا ہے کہ محمد قاسم کی شہادت کے بعد ریاست کسی شیطانی گیم کے تحت واقعے کو چھپانے یا کسی اور جانب رنگ دینے کی کوشش میں ہے۔
واضح رہے کہ شہید محمد قاسم کے کیس کے متعلق کل علماء سمیت آل پارٹیز کی جانب سے ایک احتجاجی ریلی کی کال دی گئی ہے جس کی تمام مکاتب فکر نے حمایت کا اعلان کیا ہے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post