بلوچستان کہیں زیادہ بارش سے سیلابی صورتحال کا سامنا رہا تو کہیں بارش کے نہ ہونےسے خشک سالی کا سامنا ہے۔محکمہ موسمیات

 


شالکوٹ ( بلوچستان ٹوڈے ) بلوچستان کے بیشتر علاقوں میں بارشیں نہ ہونے کے سبب خشک سالی کےآثار نمایاں ہونے لگے۔

بارشو ں کے نہ ہونے سے زیر زمین پانی کی سطح تیزی سے گر رہی ہے جس کےنتیجے میں پینے کاپانی ناپید ہوگیا، زراعت اور گلہ بانی کے شعبے بھی متاثر ہورہے ہیں۔

موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کے باعث بلوچستان کے اضلاع کوئٹہ، چاغی، خاران، واشک، پنجگور، کیچ اور گوادر میں یا تو بارش نہیں ہوئی یا معمول سے بہت کم ہوئی ہے۔

 محکمہ موسمیات کی رپورٹ کے مطابق 21 جنوری سے 30 ستمبر کے دوران جیوانی میں مسلسل 253 خشک دن ریکارڈ کیے گئے، اسی طرح دالبندین میں 214، نوکنڈی میں 202 اور پنجگور میں 173 دنوں تک بارش نہیں ہوئی۔

ڈپٹی ڈائریکٹر محکمہ موسمیات بلوچستان محمد افضل کے مطابق صوبے مغربی بیلٹ یعنی ژوب سے لے کر گوادر تک معمول سے کم بارش بھی نہیں ہوئی، خاص طور پر رخشان ڈویژن اور مکران ڈویژن اور پھر کوئٹہ میں بھی پچھلے تقریباً 6 ماہ سے خشکی کی صورتحال ہے۔

بلوچستان میں بارشوں کی کمی سے متاثرہ اضلاع میں زیرِ زمین پانی کی سطح تیزی سے گر رہی ہے، گھریلو و زرعی استعمال کے لیے پانی کی قلت پیدا ہوگئی ہے جبکہ مال مویشیوں کے لیے پانی اور چارے کی کمی نے ماحولیاتی مسائل بھی بڑھا دیے۔

ڈائریکٹر جنرل ادارہ تحفظ ماحولیات ابراہیم بلوچ کے مطابق یہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات ہیں کہ کہیں زیادہ بارش سے سیلابی صورتحال کا سامنا رہاہے تو کہیں بارش کے نہ ہونےسے خشک سالی کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہاکہ صوبے کے جن اضلاع میں بارش نہیں ہورہی ہے وہاں خشک سالی سے نمٹنے کے لیے مصنوعی بارش کی ضرورت ہے، اسی سلسلے میں مصنوعی بارش کرانے کا ایک منصوبہ بھی زیر غور ہے اور ممکن ہے اس پر کام کیا جائے، آرٹیفشل ریننگ کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کسی بھی علاقے میں ضرورت کے مطابق بارش کرائی جاسکتی ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق خشک سالی سے متاثرہ ا ضلاع میں نومبر اور دسمبر کے مہینے میں بھی اچھی بارش کا امکان نہیں ہے، اس صورتحال میں ایک تو پانی کے ضیاع کو روکنے کےعلاوہ پانی کے دستیاب ذرائع کو محفوظ بنانا ہوگا تو دوسری جانب طویل منصوبہ بندی کے تحت بھرپور شجرکاری کرناہوگی۔


Post a Comment

Previous Post Next Post