خاران ( نامہ نگار ) خاران مسکان قلات حسن آباد سے پاکستانی فورسز کے ہاتھوں چار بلوچ نوجوان لاپتہ،
اطلاعات کے مطابق خاران تحصیل سرخاران مسکان قلات کلی حسن آباد سے رات گئے پاکستانی فورسز نے 1 بج کر 45 منٹ پر چادر و چاردیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے چار نوجوانوں کو حراست میں لے لیا۔
خاران نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق تحصیل سرخاران کے علاقے مسکان قلات، کلی حسن آباد میں پاکستانی فورسز نے رات کے وقت چھاپہ مار کارروائی کی اور چار نوجوانوں کو اپنے ساتھ لے گئیں۔
ذرائع کے مطابق حراست میں لیے جانے والوں میں جہانگیر ولد محمد حسن شامل ہیں جو بی این پی کے رکن نجیب حسن آبادی کے چھوٹے بھائی ہیں۔ یاد رہے کہ اسی گھر سے 2013 کے ایک آپریشن کے دوران دو بھائیوں کو بھی حراست میں لیا گیا تھا، جن میں سے نجیب کو سات ماہ بعد رہا کر دیا گیا، جبکہ بابو حسن چھ سال بعد عقوبت خانوں سے رہائی کے بعد منظرِ عام پر آئے تھے۔
مزید اطلاعات کے مطابق گزشتہ رات فورسز نے اسی خاندان کے تیسرے بھائی کو بھی اٹھا لیا دوسرے نوجوان کا نام احمد شاہ بتایا گیا ہے، جو لاپتہ محمود شاہ کا بھائی ہے (جو 2013 سے لاپتہ ہیں)۔
تیسرے لاپتہ ہونے والے شخص کا تعلق قبائلی و سیاسی رہنما میر غلام جان مینگل کا بیٹا جو کلی تمپ کے رہائشی ہیں۔
چوتھے لاپتہ نوجوان کا نام باؤل خان بتایا گیا ہے۔
متاثرہ خاندانوں نے اس واقعے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور اطلاعات کے مطابق، لواحقین نے احتجاج کے طور پر ریڈ زون جانے کا اعلان کیا ہے۔