کوئٹہ ( مانیٹرنگ ڈیسک )بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری بیان میں کہا ہے کہ ہمارے سرمچاروں نے زامران، گورکوپ، ہرنائی، خاران اور کوئٹہ میں پانچ مختلف حملوں میں قابض پاکستانی فوج اور معدنیات لوٹنے میں ملوث کمپنیوں کو نشانہ بنایا جبکہ ایک پولیس چوکی پر کنٹرول حاصل کیا۔
ترجمان نے کہاکہ بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے کیچ کے علاقے زامران میں ارچنان کے مقام پر قابض پاکستانی فوج کے پوسٹ کے قریب قائم ان کی واٹر سپلائی پر آئی ای ڈی نصب کیا۔ سرمچاروں نے قابض فوج کے دو اہلکاروں کو اس وقت نشانہ بنایا جب وہ مذکورہ مقام پر پہنچے۔ دھماکے میں ایک اہلکار ہلاک جبکہ دوسرا زخمی ہوا۔
انہوں نے کہاکہ دریں اثنا کیچ کے علاقے گورکوپ، جمک میں بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے قابض پاکستانی فوج کے بم ڈسپوزل اسکواڈ کے اہلکاروں کو ریموٹ کنٹرول آئی ای ڈی حملے میں نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں قابض فوج کا ایک اہلکار موقع پر ہلاک اور مزید ایک شدید زخمی ہوا۔
ترجمان نے کہاکہ بلوچ لبریشن آرمی نے گزشتہ شب کوئٹہ کے علاقے میاں غنڈی کے قریب معدنیات لے جانے والی ایک گاڑی کو نشانہ بناکر نذر آتش کردیا۔
بیان میں کہاکہ بی ایل اے کے سرمچاروں نے ہرنائی کے علاقے شاہرگ، کھوسٹ میں گیس پلانٹ کے سائٹ کو حملے میں نشانہ بنایا، جہاں سرمچاروں نے گیس ٹینکرز دھماکے سے تباہ کردیا۔
مزید کہاکہ ایک اور کارروائی میں بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے خاران کے علاقے برشونکی میں ایک پولیس چوکی پر کنٹرول حاصل کیا۔ وہاں موجود اہلکاروں کو حراست میں لیا گیا تاہم انہیں بعد ازاں رہا کردیا گیا۔
آخر میں کہاکہ بلوچ لبریشن آرمی مذکورہ تمام پانچ کارروائیوں کی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔
دریں اثناء
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ تیس اگست کو بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے مشکے کے علاقہ سنیڑی میں رات 09:30 بجے پاکستانی فوجی کیمپ اور اس کے ساتھ منسلک مسلح گروہ (ڈیتھ اسکواڈ) کے کیمپ پر بیک وقت حملہ کیا۔ سرمچاروں نے بندوقوں اور بھاری ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے دشمن کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں ریاستی حمایت یافتہ ڈیتھ اسکواڈ کا ایک اہلکار ہلاک ہوا اور فوجی کیمپ کے بنیادی انفرا اسٹرکچر کو جزوی نقصان پہنچا۔
انہوں نے کہا کہ اسی دن مستونگ میں کھڈ کوچہ کے قریب سرمچاروں نے معدنیات سے لدی گاڑیوں کے قافلے پر حملہ کیا۔ ٹارگٹڈ فائرنگ کے نتیجے میں قافلے کی تین گاڑیوں کے ٹائر تباہ ہو گئے جس سے ان کی نقل و حرکت متاثر ہوئی۔ اسی روز گرو کے مقام پر بھی معدنیات سے لدے ایک اور گاڑی کو نشانہ بناکر اس کے ٹائر ناکارہ بنا دیے گئے، تاہم ڈرائیور کو انسانی ہمدردی کے تحت چھوڑ دیا گیا۔
ترجمان نے کہا کہ اکتیس اگست کو مشکے کے علاقہ اوگار میں دوپہر ایک بجے بی ایل ایف کے سرمچاروں نے پاکستانی فوج کی ایک گاڑی پر گھات لگا کر حملہ کیا۔ گاڑی کو کیمپ سے نکلتے ہی ٹارگٹ کیا گیا جس کے نتیجے میں چار فوجی اہلکار موقع پر ہلاک ہوگئے۔ واقعہ کے بعد دیگر زمینی اور فضائی فوجی دستے سرمچاروں کے خلاف آپریشن کیلئے جائے وقوعہ کی طرف حرکت میں آگئے لیکن سرمچار منظم حکمتِ عملی کے تحت علاقے سے نکلنے میں کامیاب ہوگئے۔
ترجمان نے کہا کہ بی ایل ایف مشکے اور مستونگ میں مذکورہ بالا پانچ عسکری کارروائیوں کی ذمہ داری قبول کرتی ہے اور اس عزم کا اعادہ کرتی ہے کہ بلوچستان کی آزادی تک قابض فوج، اس کے پراکسی مسلح گروہوں اور استحصالی کمپنیوں کو عسکری اہداف کے طور پر نشانہ بناتے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ان کارروائیوں کی ویڈیو فلمنگ بھی کی گئی ہے جو جلد تنظیم کے میڈیا پلیٹ فارم "آشوب" پر جاری کی جائے گی۔