خاران مسلح حملے میں حکومتی حمایت یافتہ مسلح گروہ کے چار افراد ہلاک ،تمپ سرکاری مسلح افراد نے گھر میں گھس کر ایک نوجوان کو قتل کردیا ،زہری ایک نعش برآمد

 


کوئٹہ ( نامہ نگاران ) بلوچستان کے ضلع خاران کے علاقے لجے میں آج صبح نامعلوم مسلح افراد نے حکومتی حمایت یافتہ مسلح گروہ کے سربراہ، حافظ ممتاز، کے ٹھکانے پر حملہ کیا۔ مقامی ذرائع کے مطابق حملے میں چار افراد ہلاک اور پانچ سے چھ دیگر افراد کو اغواء کر لیا گیا۔

ہلاک ہونے والوں کی شناخت جنگی خان، سید خان، حسرت اور ثناء اللہ کے ناموں سے ہوئی ہے۔

حافظ ممتاز، جس کی قیادت میں یہ گروہ کام کرتا ہے، عوام میں "ڈیٹھ اسکواڈ" کے نام سے جانا جاتا ہے۔ بلوچستان میں ڈیٹھ اسکواڈ ایسے مسلح گروہ ہیں جن پر حکومتی حمایت کا الزام لگایا جاتا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں اور مقامی حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ گروہ قوم پرستوں کے حامی افراد کو نشانہ بنانے، ماورائے عدالت قتل، اور جبری گمشدگیوں میں ملوث ہیں۔

اب تک کسی نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی، ماضی میں ان جیسے حملوں کی ذمہ داری بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیمیں قبول کرتے آرہے ہیں۔

دوسری جانب سرکاری مسلح گروہ نے فائرنگ کرکے ایک اور شہری کو تمپ میں قتل کردیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق جمعرات کی روز بلوچستان کے ضلع کیچ کے تحصیل تمپ کے علاقے نزرآباد میں مسلح افراد نے ایک گھر میں گھس کر فائرنگ کرکے الطاف ولد عطا نامی شخص کو قتل کردیا اور افراد فرار ہوگئے۔

علاقائی ذرائع کے مطابق حملہ آوروں کا تعلق پاکستانی خفیہ اداریں اور پاکستانی فورسز کے حمایت یافتہ گروہ سے تھا۔

واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں بلوچستان، خصوصاً مکران بیلٹ کے مختلف علاقوں میں ان سرکاری حمایت یافتہ گروہوں جنہیں مقامی طور پر “ڈیتھ اسکواڈ” کہا جاتا ہے کی جانب سے شہریوں کے اغواء اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں ایک بار پھر اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

‎ان گروہوں کی جانب سے بلوچ سیاسی کارکنان ان کے رشتہ داروں، علاقائی عمائدین اور مختلف مکاتبِ فکر کے افراد کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔

‎سول سوسائٹی اور سیاسی تنظیموں نے متعدد بار حکومت سے ان عناصر کی سرگرمیوں کو روکنے کا مطالبہ کیا ہے تاہم حکومت کی جانب سے تاحال کوئی عملی اقدام سامنے نہیں آ سکا۔

دریں اثناء  ضلع خضدار کے تحصیل زہری کے علاقے گزان کوچو کے قریب سے مقامی انتظامیہ نے ایک شخص کی گولیوں سے چھلنی لاش برآمد کی ہے۔

لاش کو اسپتال منتقل کرنے کے اور ضروری کاروائی کے بعد مردہ خانے میں رکھ دیا گیا ہے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post