اگرکسی مسلح تنظیم کوہم سے کوئی دشمنی ہے وہ آکر ہمیں بتائے، اس طرح ہمارے پیاروں کو اٹھاکر شہید نہ کریں۔ غلام جان

 


ہوشاپ(پریس ریلیز)ہوشاپ کے رہائشی عبداللہ ولد غلام نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہاہے کہ میرے بیٹے غلام کو 14جولائی کو ہوشاپ مین بازار سے چند نامعلوم مسلح افراد نے اغواء کرکے اپنے ساتھ لے گئے تھے جو اس وقت بازار مچھلی فروخت کررہا تھا، اغواء کے بعد ہم نے ان کا تلاش کرنے کی ہرممکن کوشش کی مگر ان کا کوئی سراغ نہ مل سکا، اغواء کے 6دن بعد ہمیں اطلاع ملی کہ میرے بیٹے کی لاش گورکوپ سولانی میں پھینک دی گئی ہے، لاش ملنے کے 8دن بعد ایک مسلح تنظیم نے اس کے قتل کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ میرابیٹا شہید غلام جان بالگتر میں سرمچاروں پر حملے میں ملوث رہاہے جبکہ یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ کولواہ کے علاقے جیرک میں ناکہ بندی کرکے دو موٹرسائیکل سواروں کو نشانہ بنایا تھا، میں یہ واضح کرتاہوں کہ ان دونوں حملوں سے میرے بیٹے غلام جان کا کوئی تعلق نہیں تھا، میرا بیٹا بے گناہ تھا وہ اس وقت بارڈر میں تیل کا کاروبار کررہا تھا ان کی پاس اپنی ذاتی گاڑی تھی اور موجودہ وقت میں مچھلی کا کاروبار کررہا تھا جس کی گواہی پورا علاقہ دیتا ہے ہم غریب لوگ ہیں ہمیں کسی سے کوئی دشمنی نہیں ہے اورنہ ہی کسی ادارے یاتنظیم سے تعلق ہے، مسلح تنظیم نے اپنے بیان میں کہاتھا کہ میرے بیٹے کا خفیہ اداروں اور اخترسعید سے تعلق تھا اور لوگوں کومارنے کیلئے اسے پستول دیاگیا تھا جو سراسر غلط اوربے بنیاد ہے اگرمیرا کوئی رشتہ دار کسی ادارے یاتنظیم میں شامل ہے اس کے ہم ذمہ دارنہیں ہیں اورنہ ہی ایسے لوگوں سے ہماراکوئی تعلق ہے، ہم لوگ چالیس سالوں سے ہوشاپ میں رہ رہے ہیں ہمارا گھر ہوشاپ سے 6کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے اگرکسی کوہم سے کوئی دشمنی ہے وہ آکر ہمیں بتائے اس طرح ہمارے پیاروں کو اٹھاکر شہید نہ کریں۔

Post a Comment

Previous Post Next Post