کراچی ( ویب ڈیسک ) کراچی کے علاقے لیاری سے تعلق رکھنے والے 25 سالہ لاپتہ طالبعلم زاہد علی بلوچ کی بازیابی کے لیے کراچی پریس کلب کے باہر قائم احتجاجی کیمپ جمعرات کو مسلسل دسویں روز بھی جاری رہا۔
زاہد علی بلوچ کو 17 جولائی 2025 کی شام تقریباً 5 بج کر 30 منٹ پر کراچی میں سواری کا انتظار کرتے ہوئے مبینہ طور پر ریاستی اداروں کے اہلکار حراست میں لے گئے تھے، جس کے بعد سے وہ لاپتہ ہیں۔ اہل خانہ کے مطابق واقعے کو 29 روز گزرنے کے باوجود زاہد کی گرفتاری یا موجودگی کے بارے میں کوئی اطلاع فراہم نہیں کی گئی۔
زاہد کے والد، عبد الحمید بلوچ، نے کہا کہ اگر ان کے بیٹے پر کوئی الزام ہے تو آئین اور قانون کے مطابق عدالت میں پیش کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ جبری گمشدگیاں کسی بھی خاندان کے لیے ناقابلِ برداشت صدمہ ہیں۔
احتجاجی کیمپ میں شریک لواحقین اور سماجی کارکنوں نے انسانی حقوق کی تنظیموں، میڈیا، اعلیٰ عدلیہ اور انصاف پسند شہریوں سے اپیل کی کہ زاہد علی بلوچ کی فوری بازیابی کے لیے کردار ادا کریں۔