کوئٹہ ( مانیٹرنگ ڈیسک )
کوئٹہ اور ضلع کیچ سے کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) اور پاکستانی حمایت یافتہ مسلح گروہ “ڈیتھ اسکواڈ” نے کم از کم نو افراد کو لاپتہ کردیا ہے جن میں ایک خاتون بھی شامل ہے۔
سریاب کے علاقے لوہڑ کاریز میں سی ٹی ڈی اہلکاروں نے گھروں پر چھاپے مار کر متعدد افراد کو حراست میں لیا اور نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ لاپتہ ہونے والوں میں لوہڑ کاریز پبلک لائبریری کے سربراہ بسم اللہ بلوچ بھی شامل ہیں۔ یہ لائبریری گزشتہ کئی برسوں سے علاقے کے نوجوانوں کے لیے تعلیم اور مطالعے کا مرکز سمجھی جاتی تھی۔
حراست میں لیے جانے والوں میں نمرہ کرد زوجہ جمیل کرد بھی شامل ہیں۔ ان کے اہلخانہ کا کہنا ہے کہ انہیں گھر سے گرفتار کرنے کے نامعلوم مقام پر منتقل کیا گیا جس کے بعد سے ان کا کوئی پتہ نہیں چل رہا۔
دیگر لاپتہ افراد میں یعقوب بنگزئی ولد ملا محمود بنگلزئی، بسم اللہ شاہوانی ولد منیر شاہوانی جو لائبریری کے انچارج بھی تھے، ماما دین محمد ولد خان محمد جن کی عمر 75 سال ہے اور ان کے بڑے بیٹے خان محمد شامل ہیں۔ اہلخانہ کے مطابق خان محمد سرکاری ملازم ہیں۔
دیگر لاپتہ ہونے والوں میں یوسف کرد ولد حیدر کرد، اویس کرد ولد حلیم اور شکور ولد حلیم کرد شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق چھ سے سات دیگر افراد کو بھی حراست میں لیا گیا، جن کی شناخت تاحال ممکن نہیں ہوسکی۔
دوسری جانب ضلع کیچ کے علاقے ہوشاب عرض محمد بازار سے جبری لاپتہ آواز بلوچ کے والد حسن ولد جان محمد کو حکومتی حمایت یافتہ مسلح گروہ ڈیتھ اسکواڈ کے ارکان نے جبیر لاپتہ کردیا ہے۔
بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا مسئلہ کئی برسوں سے انسانی حقوق کی تنظیموں کے لیے تشویش کا باعث ہے۔ متاثرہ خاندانوں کا مؤقف ہے کہ یہ گرفتاریاں غیر قانونی اور بغیر کسی عدالتی عمل کے کی جا رہی ہیں۔