کراچی شدید بارش باوجود طالب علم کی بازیابی کیلے احتجاج جاری

 


کراچی (بلوچستان ٹوڈے) بارش، طوفان اور مشکلات کے باوجود بلوچ لاپتہ افراد کا احتجاج ختم نہ ہوا
کراچی میں ایک طرف مون سون کی بارشوں اور طوفانی موسم نے شہری زندگی کو مفلوج کر رکھا ہے، لیکن دوسری جانب بلوچ لاپتہ افراد اپنے پیاروں کی بازیابی کے لیے احتجاج سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں۔ کراچی پریس کلب کے باہر جبری گمشدگی کے خلاف احتجاجی کیمپ 17 ویں روز بھی جاری رہا، جہاں زاہد علی بلوچ کے اہلِ خانہ اور دیگر مظاہرین ڈٹے رہے۔

زاہد علی بلوچ کے والد عبدالحمید بلوچ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنے بیٹے کی بازیابی کے لیے نہ صرف احتجاجی جدوجہد کا راستہ اپنایا ہے بلکہ قانونی چارہ جوئی بھی کی ہے۔ ان کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں دائر پٹیشن کے بعد عدالت کے حکم پر پولیس نے زاہد بلوچ کی گمشدگی کی ایف آئی آر بھی درج کرلی ہے۔

عبدالحمید بلوچ نے کہا کہ اگر زاہد علی بلوچ پر کوئی الزام یا مقدمہ ہے تو انہیں آئین و قانون کے مطابق عدالت میں پیش کیا جائے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ جبری گمشدگی ایک غیر قانونی اور غیر انسانی عمل ہے جو نہ صرف بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے بلکہ متاثرہ خاندانوں کے لیے ناقابلِ برداشت صدمہ بھی ہے۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ شدید بارش، آندھی اور طوفان کے باوجود احتجاج جاری رکھنا ان کی مجبوری ہے کیونکہ جب تک لاپتہ افراد بازیاب نہیں ہوتے، سکون سے گھروں کو لوٹنا ممکن نہیں۔ احتجاجی کیمپ میں شریک خواتین اور بچوں نے بھی مطالبہ کیا کہ ریاست لاپتہ افراد کے لواحقین کی فریاد سنے اور انہیں انصاف فراہم کرے۔

یاد رہے کہ زاہد علی بلوچ کو 17 جولائی 2025 کی شام کراچی سے مبینہ طور پر جبری طور پر لاپتہ کیا گیا تھا، جس کے بعد سے ان کے اہل خانہ سراپا احتجاج ہیں۔

Post a Comment

Previous Post Next Post