میر یوسف قلندرانی پر کوئی مقدمہ، کوئی ثبوت نہیں۔ جعلی مہمات اور پروپیگنڈہ سے ہمیں جھکا نہیں سکتے. سردار علی محمد قلندرانی

 


خضدار ( نامہ نگار )خضدار توتک  قلندرانی قبیلے کے سردار اور جمعیت علمائے اسلام کے رہنماء سردار علی محمد قلندرانی نے سماجی رابطے کی ماہیکرو بلاگنگ ساہٹ ایکس پر اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ میرا بیٹا میر یوسف علی قلندرانی 17 اگست کو کراچی سے سیکیورٹی اداروں کے ہاتھوں جبری لاپتہ کیا گیا۔ وہ منتخب یونین کونسل چیئرمین اور جمیعت کا سیاسی کارکن ہے۔ کل سے جعلی اکاؤنٹس ہمارے مخالفین کے اشارے پر میرے اور یوسف کے خلاف پروپیگنڈہ کر رہے ہیں۔ اس کی تصاویر کو توڑ مروڑ کر ایسے پیش کیا جا رہا ہے جیسے وہ دہشتگرد ہو۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ہر قبائلی سردار، سیاستدان اور رہنما اپنی جان و مال کی حفاظت کے لیے ہتھیار رکھتا ہے۔ اگر یہی پیمانہ اپنایا گیا تو پورے بلوچستان کے قبائلی و سیاسی رہنما دہشتگرد قرار پائیں گے۔ یہ ایک گھناؤنی سازش ہے تاکہ میر یوسف کی جبری گمشدگی کو چھپایا جا سکے۔
میرے تین نوجوان بیٹے اور خاندان کے 16 افراد 2011 سے لاپتہ ہیں۔ میں نے صبر کے ساتھ ہر ظلم برداشت کیا ہے مگر اپنے پیاروں کی بازیابی کا مطالبہ کبھی نہیں چھوڑا۔ سردار قلندرانی نے کہا کہ میں آج بھی پُرعزم ہوں میر یوسف پر کوئی مقدمہ، کوئی ثبوت نہیں۔ جعلی مہمات اور پروپیگنڈہ سے ہمیں جھکا نہیں سکتے- ‎#ReleaseYousafQalandrani

Post a Comment

Previous Post Next Post