ضلع کیچ میں اساتذہ کی غیر حاضری پر عوام برہم، آر ٹی ایس ایم نظام پر سوالات ، ایجوکیشن افسر و آر ٹی ایس ایم کے تبادلے کا مطالبہ

 


تُربت(پ ر) یکم اگست کو تعلیمی ادارے کھلنے کے بعد ضلع کیچ کے متعدد اسکولوں میں اساتذہ کی غیر حاضری کے واقعات سامنے آنے پر والدین اور سماجی حلقوں نے  تشویش کا اظہار کیا ہے۔ شہریوں کے مطابق غیر حاضر اساتذہ کے خلاف کارروائی کے لیے قائم کیا گیا آر ٹی ایس ایم (RTSM) نظام عملاً غیر مؤثر ثابت ہوا ہے، جب کہ مبینہ طور پر بعض غیر حاضر اساتذہ کو ضلعی ایجوکیشن افسر کی پشت پناہی بھی حاصل ہے جس کے باعث کارروائیاں التوا کا شکار ہیں۔
علاقہ مکینوں اور والدین نے کہا کہ اسکول کھلنے کے باوجود متعدد کلاسیں خالی رہتی ہیں، جس سے بچوں کی تعلیمی تسلسل اور نتائج متاثر ہو رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ روزانہ کی بنیاد پر حاضری اور کلاس روم تدریس یقینی بنانے کے لیے بنائے گئے مانیٹرنگ میکانزم میں خامیاں واضح ہیں، اور انتظامیہ کی عدم دلچسپی صورتِ حال کو مزید خراب کر رہی ہے۔
عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ آر ٹی ایس ایم کے ذریعے غیر حاضری کی نشاندہی تو ہو رہی ہے، مگر عملی کارروائی،جیسے شوکاز نوٹس، معطلی یا تنخواہوں کی کٹوتی نظر نہیں آ رہی۔ جب تک رپورٹنگ کے ساتھ سخت اور شفاف عمل درآمد نہ ہو، نظام محض کاغذی کارروائی بن کر رہ جائے گا،
عوامی حلقوں نے الزام عائد کیا کہ کچھ غیر حاضر اساتذہ کو بالادست سرکاری سرپرستی حاصل ہے، اسی لیے وہ بلا خوف و خطر ڈیوٹی سے غائب رہتے ہیں۔ شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ آر ٹی ایس ایم یونٹ اور ضلعی ایجوکیشن افسر دونوں کے فوری تبادلے کے ساتھ ایک غیر جانبدار انکوائری کمیٹی تشکیل دی جائے جو گزشتہ مہینے کی حاضری، اسکول وزٹ لاگز اور تنخواہوں کے اجرا کا ریکارڈ جانچے اور ذمہ داران کے خلاف قانونی کارروائی کرے۔
اسکول وار روزانہ حاضری کا ڈیجیٹل ریکارڈ عوامی ڈیش بورڈ پر جاری کیا جائے۔
غیر حاضری پر “زیرو ٹالرنس” پالیسی کے تحت تنخواہ کی مشروط ادائیگی (No Work, No Pay) نافذ کی جائے۔
سرپرست اساتذہ اور متعلقہ افسران کے مفادات کے تصادم (Conflict of Interest) کی جانچ کر کے تقرریاں شفاف بنائی جائیں۔
والدین، کمیونٹی نمائندوں اور ضلعی انتظامیہ پر مشتمل مشترکہ مانیٹرنگ سلیکٹ کمیٹی قائم کی جائے جو ماہانہ رپورٹ جاری کرے۔دور دراز اسکولوں کے لیے باقاعدہ فیلڈ انسپکشن، اچانک چیکنگ اور نوٹسز کی عمل داری یقینی بنائی جائے۔
متعلقہ حکام کا سرکاری مؤقف سامنے نہیں آ سکا۔ شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ محکمہ تعلیم بلوچستان معاملے کا فوری نوٹس لے، ضلعی سطح پر ذمہ داروں کا تعین کرے اور آئندہ کے لیے ایسا موثر فریم ورک وضع کرے جس سے اساتذہ کی حاضری اور طلبہ کی تعلیمی سرگرمیاں یقینی بن سکیں۔
عوامی حلقوں نے واضح کیا کہ اگر آئندہ دنوں میں پیش رفت نہ ہوئی تو وہ سول سوسائٹی اور والدین کے ساتھ مشاورت کے بعد احتجاجی حکمتِ عملی اختیار کریں گے۔ انھوں نے وزیر تعلیم اور متعلقہ اعلیٰ حکام سے فوری ایکشن، آر ٹی ایس ایم اور ایجوکیشن افسر کے تبادلے، اور شفاف انکوائری کا مطالبہ دہرایا۔

Post a Comment

Previous Post Next Post