تربت ( مانیٹرنگ ڈیسک ) تربت کے علاقے گوگدان میں پاکستانی فورسز نے رات گئے ایک بلوچ مزاحمت کار نبیل احمد ہوت کے گھر پر چھاپہ مار کر توڑ پھوڑ کی، اہل خانہ پر تشدد کیا اور سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں۔
عینی شاہدین اور مقامی ذرائع کے مطابق پاکستانی فورسز کی بھاری نفری نے علاقے کو گھیرے میں لے کر داخلی و خارجی راستے بند کر دیے، چھاپے کے دوران جدید ڈرونز کا بھی استعمال کیا گیا جو پوری رات گوگدان کے گھروں پر پرواز کرتے رہے جس سے مقامی آبادی میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔
متاثرہ خاندان کے مطابق فورسز نے گھر میں داخل ہوکر شدید بدسلوکی کی، خواتین و بچوں کو ہراساں کیا اور انھیں تشدد کا نشانہ بنایا۔ فورسز نے اہل خانہ کو سنگین نتائج بھگتنے کی دھمکیاں بھی دیں۔
مقامی لوگوں نے اس کارروائی کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ عام شہریوں کے گھروں پر اس طرح کے حملے انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہیں جن کا مقصد خوف پھیلانا اور دباؤ ڈالنا ہے۔
یاد رہے کہ نبیل احمد ھوت، عمر زکا اللہ ولد علی سنگھور اور فیروز ساربان ولد اللہ بخش رواں سال اپریل کے آخر میں تربت کے علاقے ڈنک میں پاکستانی فورسز کے ساتھ جھڑپ میں جانبحق ہوئے تھے، جھڑپ کے بعد فورسز نے تینوں کی لاشیں تحویل میں لے کر کیمپ منتقل کردی تھی۔
لاشوں کی حوالگی سے انکار پر لواحقین نے کئی روز تک تربت کے ڈی بلوچ کے مقام پر دھرنا دیا، بعد ازاں انتظامیہ نے تینوں افراد کو بغیر کفن مقامی قبرستان میں دفنا دیا، جس پر ورثاء نے قبریں کھدوا کر لاشیں نکالنے کی کوشش کی تو پولیس نے انہیں اس وقت بھی تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔