کرد مزاحمت کاروں نے اپنے ہتھیار جلا دیے۔ یہ ایک علامتی عمل تھا، شاید جنگ کے خاتمے کا اعلان، یا شکست کی قبولیت، لیکن یہ عمل ایک سوال چھوڑ گیا ہے ۔ کیا یہ ان دوستوں کے خون سے بے وفائی نہیں جنہوں نے اسی جدوجہد میں اپنی جانیں قربان کیں؟
وہ دوست جنہوں نے کسی معاہدے یا وقتی فائدے پر یقین نہیں کیا، جن کے لیے آزادی ایک خواب نہیں، ایک فرض تھ اور ایمان تھا۔ انہوں نے خود کو اس خواب کے لیے قربان کیا، اس یقین کے ساتھ کہ باقی لوگ لڑائی جاری رکھیں گے۔
آزادی کی تحریک میں قربانیوں کا وزن اتنا ہلکا نہیں ہوتا کہ خاموشی سے زمین میں دفن کر دیا جائے۔
(بشکریہ وشیں پروم)