کیچ ( پریس ریلیز ) اوست ویلفیئر کے ترجمان نے جاری بیان میں کہاہے کہ گزشتہ دنوں کراچی میں اوست ویلفیئر کی ایمبولینس سے منشیات برآمد ہونے کی خبر نے سب کو حیران اور افسوس میں مبتلا کیا۔، وہیں عوامی سطح پر اوست ویلفیئر کے کردار کو تنقید کا نشانہ بنایا جانا نہایت افسوسناک اور غیر منصفانہ عمل ہے۔یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہیے کہ فلاحی ادارے، چاہے وہ اوست ویلفیئر ہو یا کوئی اور، ہمیشہ اجتماعی بھلائی کے لیے کام کرتے ہیں۔
اوست ویلفیئر نے نہ صرف تربت بلکہ پورے بلوچستان میں سیلاب زدگان کی مدد، غریب مریضوں کی فری ایمبولینس سروس، اور دیگر فلاحی خدمات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے۔ ان خدمات کو ایک انفرادی غلطی کی بنیاد پر فراموش کر دینا انصاف نہیں۔ایسے واقعات ماضی میں بھی پیش آئے ہیں۔ مشہور فلاحی ادارے ایدھی اور جے ڈی سی بھی ایسے لمحات کا سامنا کر چکے ہیں۔ چند ماہ قبل جے ڈی سی کے سربراہ ظفر عباس کا ایک ڈرائیور کسی کو کچل کر فرار ہو گیا تھا، جسے فوراً ظفر عباس کے کردار سے جوڑ دیا گیا، حالانکہ ان کا اس واقعے سے کوئی تعلق نہ تھا۔ہمیں بطور معاشرہ یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ایک ادارے کے سیکڑوں رضا کار اور ملازمین ہوتے ہیں۔ ان میں سے کسی ایک کی غلطی کی سزا پورے ادارے کو دینا نہایت زیادتی ہے۔ یہ ویسا ہی ہے جیسے ایک استاد کی غلطی پر پوری درسگاہ بند کر دی جائے۔
اوست ویلفیئر یا دیگر ادارے اپنے ڈرائیورز یا ملازمین کے ذاتی افعال کے براہ راست ذمہ دار نہیں، البتہ ایسے واقعات ادارے کی ساکھ کو ضرور متاثر کرتے ہیں۔ اس لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ ادارے ایسے عناصر کی فوری نشاندہی کریں، قانون کے حوالے کریں، اور اپنے سسٹمز کو مزید شفاف بنائیں۔مگر عوامی رویے میں بھی اعتدال اور فہم ہونا چاہیے۔ تنقید کرنے سے پہلے یہ سوچیں کہ اگر یہی ادارے نہ ہوں تو کیا آپ خود ان فلاحی ذمہ داریوں کا بوجھ اٹھانے کو تیار ہیں،آخر میں گزارش ہے کہ اوست ویلفیئر کے کردار اور خدمات کو اس ایک افسوسناک واقعے کی بنیاد پر مشکوک نہ سمجھا جائے۔ بلکہ ایسے اداروں کا ساتھ دیا جائے تاکہ وہ مزید مؤثر طریقے سے انسانیت کی خدمت کر سکیں